وزیر اعظم برطانیہ بورس جانسن دواخانہ سے ڈسچارج ‘ حالت مستحکم

,

   

نیشنل ہیلت اسکیم کے ڈاکٹرس و طبی عملہ سے اظہار تشکر۔ برطانیہ میں صورتحال مزید ابتر ہونے کے اندیشے

لندن ( سیاست ڈاٹ کام) وزیر اعظم برطانیہ بورس جانسن کو آج دواخانہ سے ڈسچارج کردیا گیا ۔ وہ کورونا وائرس سے مثبت پائے گئے تھے جس کے بعد دواخانہ میں شریک کیا گیا تھا اور پھر انہیں آئی سی یو میں داخل کردیا گیا تھا ۔ تاہم وہ اب صحتیاب ہو کر دواخانہ سے ڈسچارج کردئے گئے ہیں۔ بورس جانسن نے اپنی صحتیابی پر نیشنل ہیلت اسکیم کے ڈاکٹرس اور طبی عملہ سے اظہار تشکر کیا ہے اور کہا کہ ان کی زندگی اس عملہ کی مرہون منت ہے ۔ وزیر اعظم برطانیہ کے دفتر 10 ڈاوننگ اسٹریٹ نے بتایا کہ بورس جانسن سنٹ تھامس ہاسپٹل لندن سے ڈسچارج کردئے گئے ہیں اور وہ بکنگھم شائر میں وزیر اعظم کی قیامگاہ روانہ ہوگئے ہیں۔ کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم ڈاکٹرس کے مشورہ کے مطابق فوری کام پر رجوع نہیں ہونگے ۔ برطانیہ کے وزیر خارجہ ڈامنک راب بورس جانسن کی ذمہ داریاں سنبھالے ہوئے ہیں۔ وزیراعظم کی صحت میں مسلسل بہتری کو دیکھتے ہوئے انہیں دواخانہ سے ڈسچارج کیا گیا ہے ۔ ڈاوننگ اسٹریٹ کے ایک ترجمان نے یہ بات بتائی ۔ ترجمان نے کہا کہ وزیر اعظم نے سنٹ تھامس دواخانہ کے عملہ کے ایک ایک رکن سے اظہار تشکر کیا ہے اور کہا ہے کہ ان تمام نے ان کی بہترین دیکھ بھال اور نگہداشت کی ہے ۔ قبل ازیں اپنے پہلے عوامی رد عمل میں بورس جانسن نے کہا تھا کہ وہ طبی عملہ کا شکریہ تک ادا نہیں کرسکتے ۔ ان کی زندگی اس عملہ کی مرہون منت ہے ۔ بورس جانسن کو کورونا کی مسلسل علامات کے بعد دواخانہ میں شریک کیا گیا تھا اور دواخانہ میں ان کی صحت میں مسلسل بہتری آتی گئی ۔ ابتداء میں خرابی کی وجہ سے انہیں انٹینسیو کیر یونٹ میں داخل کیا گیا تھا تاہم بعد میں صورتحال میں بہتری پیدا ہوئی تھی ۔ اس دوران برطانیہ سے متعلق ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر صورتحال میں بہتری پیدا نہیں ہوئی تو برطانیہ یوروپی یونین کے ممالک میں سب سے شدید متاثرہ ملک ہوجائیگا ۔ حکومت کے ایک سائنسی مشیر نے یہ بات بتائی ۔ ڈائرکٹر ویلکم ٹرسٹ سر جیریمی فرار نے کہا کہ برطانیہ کو علاقہ میں سب سے زیادہ اموات کا خطرہ لاحق ہے کیونکہ یہ وائرس یہاں بہت تیزی کے ساتھ پھیل رہا ہے ۔ ہفتہ کی شام تک برطانیہ میں اموات کی تعداد 9,875 تک پہونچ گئی تھی ۔ کہا گیا ہے کہ ہر دن اموات کی تعداد میں اضافہ درج ہوتا جا رہا ہے ۔ ڈائرکٹر نے کہا کہ جرمنی میں کورونا وائرس کے معائنوں کی رفتار میں بہت زبردست اضافہ کردیا گیا ہے جس کے بعد اس وائرس سے نمٹنے میں اسے سہولت ہونے لگی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس کے باوجود جرمنی کیلئے صورتحال ہنوز ابتدائی کہی جاسکتی ہے کیونکہ آئندہ ہفتوں میں اسے مزید معائنوں اور آئیسولیشن وارڈز کی ضرورت پڑے گی ۔ برطانیہ میں چونکہ تیاری کم ہے اس لئے یہاں صورتحال مزید سنگین ہوسکتی ہے ۔