وزیر اعظم مودی کی ووٹ بینک سیاست پر تنقید

   

ملک کے عام آدمی کی عزت نفس کو پامال کیا جارہا ہے اور عام آدمی کو اس کی خبر تک نہیں

دہرادون۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے ذات پات، مذہب اور ووٹ بینک کی سیاست کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ہفتہ کو کہا کہ اس سیاست نے ملک کے لوگوں کے غرور کو توڑا ہے اور عوام میں یہ تاثر پیدا کرنے کا کام کیا ہے کہ حکومت کے بغیر ان کا گزارا نہیں ہوگا۔ مودی نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے بغیر کسی امتیاز کے ملک اور سماج کو مضبوط کرنے کے لیے ایک مشکل راستہ چنا ہے ۔ وہ اتراکھنڈ میں 18000 کروڑ روپے کی اسکیموں کا افتتاح اور سنگ بنیاد رکھنے کے بعد یہاں ایک جلسہ عام سے خطاب کررہے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ کچھ سیاسی پارٹیوں کی جانب سے صرف ایک طبقہ کو کچھ دینے کی کوشش کی گئی، خواہ وہ ان کی ذات کا ہو، یا کسی خاص مذہب کا، سماج میں تفریق کرکے اسے ووٹ بینک میں تبدیل کردیا گیا۔ ان سیاسی پارٹیوں نے مختلف انداز اپنایا۔ مودی نے کہا کہ بدقسمتی سے ان سیاسی پارٹیوں نے لوگوں میں یہ سوچ پیدا کر دی ہے کہ حکومت ان کے ماں باپ ہے ، جب وہ حکومت سے ملیں گے تب ہی بچیں گے ۔ یعنی ایک طرح سے ملک کے عام آدمی کی عزت نفس کو پامال کیا گیا، اس کے غرور کو کچل دیا گیا، اسے محتاج بنا دیا گیا اور افسوسناک بات یہ ہے کہ اسے خبر تک نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہاکہ ان کی کج روی کی ایک شکل یہ بھی ہے کہ عوام کو مضبوط نہیں بناتی، انہیں مجبور کرتی ہے ، انہیں بہکا دیتی ہے ۔ اس بگڑی ہوئی سیاست کی بنیاد یہ تھی کہ عوام کی ضروریات پوری نہ کریں، ان کو محتاج رکھیں، ہمارا عزم ہے کہ ہم جو بھی اسکیمیں لائیں گے ، بلا تفریق لائیں گے ۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے ووٹ بینک کی سیاست کو بنیاد نہیں بنایا بلکہ عوام کی خدمت کو ترجیح دی۔ ہمارا وژن یہ رہا ہے کہ ملک کو مضبوط کیا جائے ، ہم راشٹر پرتھم ، سدیو پرتھم کے منتر پر چلنے والے لوگ ہیں۔ دوسروں کی سوچ اور نقطہ نظر سے مختلف ہو کر ہم نے الگ راستہ چنا ہے ، ہمارا راستہ دشوار گزار ہے ، کٹھن ہے لیکن ملک اور عوام کے مفاد میں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ان کا راستہ سب کا ساتھ، سب کا وکاس ہے ۔ اتراکھنڈ کے گورنر گرمیت سنگھ، وزیر اعلیٰ پشکر سنگھ دھامی اور کئی عوامی نمائندوں نے میٹنگ میں شرکت کی۔ واضح رہے کہ اتراکھنڈ اسمبلی انتخابات اگلے سال کے شروع میں ہونے والے ہیں اور مسٹر مودی نے گزشتہ چند مہینوں میں ریاست کے کئی دورے کئے ہیں۔