برطرفی کے 5 دن بعد دوبارہ تقرر، اقامتی اسکول سوسائٹی میں اقربا پروری اور دھاندلیاں عروج پر
حیدرآباد ۔17۔ اگست (سیاست نیوز) اقلیتی اقامتی اسکول سوسائٹی میں بے قاعدگیاں اور دھاندلیاں عروج پر ہیں اور اقربا پروری سے قابلیت اور اہلیت کے بغیر تقررات کا سلسلہ جاری ہے۔ محکمہ اقلیتی بہبود کے وزیر سے لے کر عہدیداروں تک ہر کوئی اقامتی اسکولوں سے فائدہ اٹھانے کو اپنا بنیادی حق تصور کر رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اقلیتی اقامتی اسکولوں میں تقرر کردہ اسٹاف کی اکثریت کا تعلق غیر اقلیت سے ہے۔ اقامتی اسکول سوسائٹی معاملات کے تار چیف منسٹر دفتر تک جڑے ہیں جس کے نتیجہ میں کسی بھی بے قاعدگی پر کارروائی کی توقع نہیں کی جاسکتی ۔ اقربا پروری کا ایک تازہ معاملہ منظر عام پر آیا جس میں وزیر اقلیتی بہبود کے ایشور کے بھتیجہ کو کسی قابلیت کے بغیر اقامتی اسکول کا پرنسپل مقرر کیا گیا ۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اقامتی اسکول سوسائٹی نے اکیڈیمک کوآرڈینیٹر عہدہ سے علحدگی کے پانچ دن بعد وزیر کے بھتیجے کو اسکول کا پرنسپل مقرر کیا گیا۔ پرنسپل کے عہدہ پر تقرر کیلئے امیدوار کا بی ایڈ اور ایم ایڈ ڈگری ہولڈر ہونا ضروری ہے لیکن وزیر اقلیتی بہبود کے بھتیجہ کے سریدھر کو کسی قابلیت کے بغیر پرنسپل مقرر کیا گیا ۔ بتایا جاتا ہے کہ انجنیئرنگ تعلیم یافتہ سریدھر کو سوسائٹی میں اکیڈیمک کوآرڈینیٹر مقرر کیا گیا تھا۔ بعد میں انہیں چنور میں اقامتی اسکول کا پرنسپل مقرر کیا گیا ۔ اسکول معاملات میں سریدھر پر کئی الزامات منظر عام پر آئے جس کی ویجلنس تحقیقات کی گئیں۔ اسکول میں طلبہ کی تعداد پر غلط رپورٹ پیش کرنے پر سریدھر کو خدمات سے علحدہ کردیا گیا لیکن صرف پانچ دن بعد ہی وزیراقلیتی بہبود کے دباؤ کے تحت انہیں راما گنڈم میں اقلیتی اقامتی اسکول کا پرنسپل مقرر کیا گیا ۔ اس فیصلہ پر محکمہ عہدیداروں نے حیرت کا اظہار کیا ہے ۔ تفصیلات کے مطابق گوداوری کھنی میں جواہر نگر کے لکشمی راجم وزیر اقلیتی بہبود کے ایشور کے بڑے بھائی ہیں۔ لکشمی راجم کے بڑے فرزند کے سریدھر نے انجنیئرنگ کی تکمیل کی۔ باوجود اس کے وہ روزگار سے محروم رہے ۔ اپنے چچا کے ایشور کے وزیر بنتے ہی انہیں پدا پلی اور جگتیال میں اقامتی اسکولوں کی نگرانی کیلئے اکیڈیمک کوآرڈینیٹر کے طور پر 2021-22 ء میں تقرر کیا گیا ۔ کوآرڈینیٹر کی ذمہ داری تعلیمی معیار اور اقامتی اسکول میں سہولتوں کی نگرانی کرنا ہے ۔ اسی دوران وزیر کے ذریعہ اقامتی اسکول سوسائٹی کے عہدیداروں پر دباؤ بنایا گیا جس کے نتیجہ میں ڈسمبر 2022 ء میں سریدھر کو منچریال ضلع کے چنور اقامتی اسکول بوائز 1 میں پرنسپل مقرر کرنے احکام جاری کئے گئے۔ پرنسپل کی ذمہ داری سنبھالنے کے بعد سے ہی ان کی سرگرمیوں تنازعات کا سبب رہیں۔ اسکول میں اساتذہ کمی کو چھپانے طلبہ کو ٹیچر بنایا گیا۔طلبہ کی جانب سے ٹیچرس تقررات پر سوال پر ٹی سی دے کر گھر بھیج دینے کی دھمکیاں دی گئیں۔ وزیر کے بھتیجہ ہونے کے سبب طلبہ نے کوئی شکایت نہیں کی۔ یہ معاملہ جب طلبہ تنظیموں تک پہنچا تو اپوزیشن سے احتجاج کیا گیا ۔ منچریال کے ضلع مینارٹیز ویلفیر آفیسر سے شکایت کی گئی ۔ 17 جولائی کو ویجلنس آفیسر نے معاملہ کی جانچ کی اور رپورٹ پیش کی۔ ڈسٹرکٹ مینارٹیز ویلفیر آفیسر این راجیشوری نے رپورٹ کی بنیاد پر سریدھر کو برطرف کرنے کی 29 جولائی کو سکریٹری اقامتی اسکول سوسائٹی سے سفارش کی جس کے بعد اسی دن سریدھر کو پرنسپل کے عہدہ سے علحدہ کردیا گیا ۔ عہدہ سے برخواستگی کے 5 دن بعد سریدھر کو راما گنڈم اقلیتی اقامتی اسکول بوائز کا پرنسپل مقرر کیا گیا ۔ اسکول میں پرنسپل کے عہدہ کی اہلیت والے دو ٹیچرس سے ناانصافی کرکے ہوئے وزیر اقلیتی بہبود کے بھتیجہ کو پرنسپل مقرر کردیا گیا۔ بتایا جاتا ہے کہ خانگی آؤٹ سورسنگ کمپنی سے اسکولوں کے ٹیچنگ اور نان ٹیچنگ اسٹاف کا تقرر کیا جارہا ہے جس میں بڑے پیمانہ پر رقومات حاصل کرنے کی شکایت ہے۔