آر ٹی سی ملازمین کی خودکشی کی کوشش ‘ ایک ڈرائیور فوت : حکومت کے خلاف نعرے بازی
کھمم ۔ 13 ؍ اکٹوبر ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) کھمم ضلع میں آج آر ٹی سی ملازمین نے اپنے احتجاج میں شدت پیدا کر دی ۔ ریاستی وزیر ٹرانسپورٹ پی اجئے کمار اپنے حلقہ اسمبلی میں موجود ہڑتالی ملازمین کے مسئلہ پر خاموشی اختیار کرنے پر آر ٹی سی کے ملازمین ان پر بھڑک اُٹھے ۔ ان میں سے چند ایک احتجاجی ملازمین نے خودکشی کی کوشش کی ‘ جس میں ایک آر ٹی سی ڈرائیور سرینواس ریڈی نے خودکشی کرلی ۔ وہ حیدرآباد میں ایک دواخانہ میں آخر کار فوت ہوگیا ۔ فوت ہونے والے ڈرائیور نے اپنے خودکشی نوٹ میں یہ لکھا کہ 48 ہزار آر ٹی سی ملازمین کی جان بچانے کے لئے وہ اکیلا خودکشی کر رہاہے ۔ حصول تلنگانہ میں آر ٹی سی ملازمین نے اپنی گراں قدر خدمات انجام دی تھی ۔ لیکن حکومت کی ہٹ دھرمی سے آر ٹی سی مزدور پریشان ہیں ۔ آر۔ ٹی۔ سی ڈرائیوروں، کنڈکٹروں، ٹریڈ یونینوں کے نمائندوں کی ایک بہت بڑی تعداد سرینواس ریڈی کے زیر علاج مرکزی سر کاری دواخانہ پہنچ کر وزیر اعلی کے۔ سی۔ آر کے خلاف نعرہ بازی کی، اچانک دواخانہ میں آر۔ ٹی۔ سی ڈرائیوروں، کنڈکٹروں، ٹریڈ یونینوں کے نمائندوں کی ایک بہت بڑی تعدادپہنچنے کی وجہ سے حالات مزید پریشان کن بن گئے،حکومت کے اس فیصلہ پر شریکِ احتجاج کار کنوں نے دفترکھمم ضلع کلکٹر کے روبرو احتجاج کیا، جس کی وجہ سے مین روڈ پر ٹرافک کا نظام در ہم بر ہم رہا ۔ اسی موقع پر کھمم کلکٹریٹ کے رو برو احتجاج جاری تھا تمام پولیس بند و بست اور سیاسی نمائندوں اور شریک احتجاج افراد کے رو برو ایک اور ملازم وینکٹیشورلو آر۔ ٹی۔ سی ڈرائیور سرکاری وعدوں اور باتوں کو دیکھ دلبرداشتہ خود کشی کی کوشش کی جسکو بعد میں قابو میں کر لیا گیا، وزیر اعلی کے۔ سی۔ آر کے خلاف کے۔سی۔آر ڈائون ڈائون کے نعرہ بازی کی گئی، وزیر ٹرانسپورٹ پی اجئے کمار کے خلاف بھی خوب نعرہ بازی کی گئی اور مطالبہ کیا کہ وہ اپنے منسب سے استعفیٰ دیں، آر۔ ٹی۔ سی ملازمین کے اس احتجاج میںان کی تائید کے لئے سی۔پی۔ایم، سی۔پی۔آئی، نیو ڈیموکرسی کے نمائندے سابقہ ایم۔ایل۔اے کونم نینی سامبا شوا رائو اس احتجاج میں شامل رہے،اس موقع پر شریک احتجاجی افراد میں سے کچھ نے بسوں پر پتھر پھینکے اور کچھ نے بسوں کے ٹائروں کی ہوا نکالی۔اس موقع پر پولیس کی جانب سے بغیر پولیس ڈریس استعمال کئے احتجاجی ملازمین پر مار پیٹ کی کارروائی کی جس سے کئی ایک ملازمین زخمی ہوگئے ۔ میڈیا کے ایک نمائندے نے اس واقعہ کی فلم بندی کی جس پر اس نمائندے کوپولیس کی جانب سے دھمکیاں دی جانے لگی ہیں ۔ اس واقعہ کی ویڈیو منظر عام پرآنے سے مزید عوام بھی میں انتشار پیدا ہوچکا ہے ۔