وسکانسن میں ہنگامی صورتحال، دو سیاہ فام احتجاجیوں کی موت

,

   

جارج فلائڈ کی قابل مذمت موت کے بعد ایک اور سیاہ فام جیکب کی پولیس کے ہاتھوں ہلاکت پر امریکی ریاست میں بے چینی

کینوشا(وسکانسن): امریکی ریاست وسکانسن میں ایک سیاہ فام شہری پر پولیس کی فائرنگ کے بعد پرتشدد احتجاج روکنے کیلئے ہنگامی حالات کا اعلان کردیا گیا ہے ۔ گورنر ٹونی ایورزنے شہر کینوشا میں وفاقی نیشنل گارڈس کی تعیناتی کا حکم دیا۔ گورنر کے مطابق عوامی املاک کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دی جاسکتی اس لئے پرتشدد اور پرامن احتجاج میں فرق رکھا جانا ضروری ہے۔ گورنر کی بات بالکل درست ہے لیکن احتجاجیوں پر بھی پولیس نے فائرنگ کردی جس کے نتیجہ میں دو سیاہ فام احتجاجی ہلاک ہوگئے ہیں۔ اس ہلاکت کو گورنر کس زمرہ میں رکھتے ہیں، دیکھنا باقی ہے۔ اس شہر میں اتوار کو پولیس نے 29 سالہ جیکب بلیک پر اس وقت فائرنگ کی تھی، جب وہ اپنی گاڑی میں بیٹھ رہا تھا۔ اس واقعہ کے بعد سے سیاہ فام آبادی میں پھر ایک مرتبہ امریکی پولیس کے تعصب کے خلاف احتجاج شروع کردیا ہے۔ چند ماہ قبل اسی طرح امریکی پولیس کے ہاتھوں سیاہ فام جارج فلائڈ کو ہلاک کیا گیا تھا جس پر نہ صرف امریکہ بلکہ دنیا کے کئی حصوں میں زبردست احتجاج ہوا۔ امریکی قصر صدارت وائیٹ ہاؤس کے روبرو سیاہ فام احتجاجی جمع ہوگئے تھے جس پر صدر ڈونالڈ ٹرمپ کچھ دیر کیلئے سیکوریٹی بنکر میں چلے گئے تھے۔ کینوشا پولیس ڈپارٹمنٹ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ مشتبہ جیکب کی ہلاکت بلا وجہ نہیں ہوئی بلکہ وہ اسلحہ سے لیس تھا اور فراری کی کوشش کر رہا تھا۔ پولیس نے اسے روکنے کیلئے فائرنگ کی جس میں وہ ہلاک ہوگیا۔ ایک دیگر شخص زخمی ہوا جس کا مقامی دواخانہ میں علاج جاری ہے۔ دریں اثناء جیکب کے والد نے بتایا کہ انہوں نے جیکب کے بدن میں گولیوں کے 8 سراخ پائے اور اس کا نچلا حصہ پوری طرح مفلوج ہوچکا تھا۔ قبل ازیں ایک ویڈیو منظر عام پر آیا جس میں دیکھا گیا کہ آفیسرس نے جیکب پر فائرنگ کی۔ اس واقعہ کے بعد شہر کینوشا میں دو رات تک احتجاج ہوتا رہا۔