حیدرآباد۔24۔ستمبر۔(سیاست نیوز) چیف ایگزیکٹیو آفیسر تلنگانہ وقف بورڈ کی ذمہ داری کسی عہدیدار کو تفویض نہ کئے جانے پر صدرنشین تلنگانہ وقف بورڈ سید عظمت اللہ حسینی نے اپنے اختیار ات کا استعمال کرتے ہوئے وقف بورڈ ملازمین کی تنخواہوں کی اجرائی کے احکامات جاری کردیئے ہیں جو گذشتہ دیڑھ ماہ سے جاری نہیں کی گئی تھیں۔ وقف قوانین کے مطابق بورڈ کے اراکین نے صدرنشین وقف بورڈ کو جو اختیارات تفویض کئے تھے ان کا استعمال کرتے ہوئے سید عظمت اللہ حسینی نے تنخواہوں کا مسئلہ حل کردیا لیکن آئمہ و مؤذنین کو جو مشاہرہ کی اجرائی عمل میں لائی جانی ہے اس مسئلہ کو حل کرنا صدرنشین کے اختیار میں نہیں ہے اسی لئے آئمہ ومؤذنین کا مسئلہ جوں کا توں برقرار ہے۔ محکمہ اقلیتی بہبود کی جانب سے آئمہ و مؤذنین کے مشاہرہ کی اجرائی کیلئے 30 کروڑ روپئے جاری کئے جاچکے ہیں لیکن حکومت کی جانب سے جاری کی گئی اس گرانٹ ان ایڈ کی رقم کی اجرائی کا اختیار محض چیف ایگزیکٹیو آفیسر کو ہوتا ہے اسی لئے صدرنشین وقف بورڈ کی ہدایت کے باوجود ان رقومات کی اجرائی ممکن نہیں ہوپارہی ہے۔ سی ای او وقف بورڈ کے عہدہ پر بورڈ کے سینئر عہدیدار کے تقرر کے سلسلہ میں بورڈ کی قرارداد کے باوجود محکمہ اقلیتی بہبود کی جانب سے ٹال مٹول کی جانے لگی ہے۔3
اور یہ باور کروانے کی کوشش کی جار ہی ہے کہ سابق چیف ایگزیکیٹیو آفیسر کو ہٹائے جانے کے سبب تلنگانہ وقف بورڈ غیر کارکرد ہوچکا ہے جبکہ حکومت کی جانب سے اگر فوری طور پر کسی عہدیدار کو نامزد کرنے کے احکام جاری کئے جاتے ہیں تو ایسی صورت میں بورڈ کی کارکردگی بالخصوص مقدمات میں پیروی اور آئمہ و مؤذنین کے مشاہرہ کی اجرائی کے سلسلہ میں فوری طور پر اقدامات کئے جاسکتے ہیں۔ تلنگانہ وقف بورڈ کے ملازمین کی تنخواہوں کے سلسلہ میں ذرائع نے بتایا کہ بورڈ کے عملہ کی تنخواہوں کی اجرائی بورڈ کی آمدنی سے ہوتی ہے اسی لئے صدرنشین کو حاصل اختیارکا استعمال کرتے ہوئے ان تنخواہوں کی اجرائی عمل میں لائی جاچکی ہے جبکہ آئمہ و مؤذنین کا مشاہرہ حکومت کی گرانٹ ہوتی ہے اسی لئے سی ای او کے بغیر اجرائی ممکن نہیں ہے۔3