وقف بورڈ میں بارکونسل رکن کے الیکشن کے خلاف ہائی کورٹ میں درخواست

   

الیکشن آفیسر کے تقرر کو چیالنج، آج دوبارہ سماعت
حیدرآباد۔/21 نومبر، ( سیاست نیوز) وقف بورڈ میں ارکان کی 3 مخلوعہ نشستوں پر انتخابات کیلئے حکومت کی جانب سے الیکشن آفیسر کے تقرر کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا ہے۔ سکریٹری اقلیتی بہبود اجئے مشرا نے 16 نومبر کو جی او ایم ایس 46 جاری کرتے ہوئے تین مخلوعہ زمروں رکن پارلیمنٹ، رکن اسمبلی اور رکن بار کونسل کی مخلوعہ نشستوں کے انتخابات کیلئے کلکٹر حیدرآباد مانک راج ( آئی اے ایس ) کو الیکشن آفیسر مقرر کیا۔ بار کونسل زمرہ کی نشست پر انتخاب کو چیلنج کرتے ہوئے زیڈ ایف جاوید نے ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی۔ جسٹس سی ایچ کودنڈا رام کے اجلاس پر فریقین کی جانب سے دلائل پیش کئے گئے۔ درخواست گذار کے وکیل نے کہا کہ ان کے موکل کی وقف بورڈ کی رکنیت کی میعاد ختم نہیں ہوئی ہے لہذا صرف رکن پارلیمنٹ اور رکن اسمبلی زمرہ جات کیلئے الیکشن ہونا چاہیئے۔ ان کا کہنا تھا کہ موکل باقاعدہ بورڈ کے اجلاسوں میں شرکت کررہے ہیں لہذا اس نشست پر الیکشن کی کوئی گنجائش نہیں۔ درخواست گذار نے سکریٹری اقلیتی بہبود، الیکشن آفیسر اور وقف بورڈ کو فریق بنایا ہے۔ حکومت کی جانب سے ایڈوکیٹ جنرل بی ایس پرساد نے عدالت کو بتایا کہ تلنگانہ بار کونسل کے انتخابات میں 2 مسلم امیدوار منتخب ہوئے ہیں اور درخواست گذار کا تعلق آندھرا پردیش بار کونسل سے ہے لہذا یہ نشست مخلوعہ ہوچکی ہے جس پر نئے انتخابات کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ عدالت نے مقدمہ کی آئندہ سماعت کل تک کیلئے ملتوی کردی ہے۔ واضح رہے کہ بورڈ کے رکن کی حیثیت سے رکن پارلیمنٹ اسد اویسی کی میعاد مارچ 2019 اور رکن اسمبلی معظم خاں کی میعاد ستمبر 2018 کو ختم ہوگئی۔ جی او کے مطابق رکن بار کونسل زیڈ ایف جاوید کی میعاد جون 2018 میں ختم ہوئی لہذا ان تینوں نشستوں پر دوبارہ انتخاب کیلئے الیکشن آفیسر کا تقرر کیا گیا۔ تینوں زمرہ جات کے الیکشن کا انحصار ہائی کورٹ کے فیصلہ پر رہے گا۔