وزراء اور مقامی جماعت کی تائید حاصل کرنے کی کوشش، صدرنشین کا نام چونکا دینے والا ثابت ہوگا
حیدرآباد۔18۔ مارچ (سیاست نیوز) تلنگانہ وقف بورڈ کی تشکیل میں تاخیر کے سبب ایک طرف وقف بورڈ کی کارکردگی متاثر ہوئی ہے تو دوسری طرف صدرنشین کے عہدہ کیلئے قائدین کی دوڑ دھوپ میں اضافہ ہوچکا ہے۔ حکومت کی جانب سے وقف بورڈ کی تشکیل جدید پر تعطل برقرار ہے اور محکمہ اقلیتی بہبود کے عہدیدار تاخیر کی وجوہات کے بارے میں کچھ بھی کہنے سے قاصر ہیں۔ باوثوق ذرائع کے مطابق صدرنشین کے عہدہ کیلئے دعویداروں کی تعداد میں اضافہ کے سبب چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے اس معاملہ کو کچھ دن کیلئے ٹالنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وقف بورڈ کے چار زمرہ جات کے تحت 6 ارکان کا انتخاب 28 فروری کو مکمل ہوگیا اور حکومت کو چار ارکان نامزد کرتے ہوئے بورڈ کی تشکیل عمل میں لانی ہے۔ رکن پارلیمنٹ زمرہ سے اسد اویسی ، ارکان مقننہ زمرہ سے کوثر محی الدین ، فاروق حسین، متولی و مینجنگ کمیٹی زمرہ سے مولانا اکبر نظام الدین ، بندگی بادشاہ اور بار کونسل زمرہ سے ذاکر حسین جاوید کا انتخاب عمل میں آیا۔ حکومت کو جن چار ارکان کو نامزد کرنا ہے ، ان میں سرکاری نمائندہ ، سماجی کارکن ، شیعہ رکن اور اسلامک اسکالر شامل ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ تین زمرہ جات کے لئے ارکان کے ناموں کو قطعیت دی جاچکی ہے ۔ تاہم ایک رکن کیلئے کئی مضبوط دعویدار میدان میں ہیں۔ بعض دعویدار وزراء کی سفارش کے ساتھ آئے ہیں جبکہ حکومت کی حلیف جماعت مجلس نے بعض نام حکومت کے حوالے کئے ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ صدرنشین کے دعویداروں کی تعداد میں دن بہ دن اضافہ ہورہا ہے اور ہر کسی کو امید ہے کہ چوتھا رکن ہی وقف بورڈ کا صدرنشین ہوگا۔ حکومت کے نمائندے کے طور پر یاسمین باشاہ آئی اے ایس ، شیعہ نمائندگی میں ڈاکٹر نثار حسین حیدر آغا اور سماجی کارکن میں ملک متعصم خاں کے نام پر ٹی آر ایس اور مجلس کے درمیان اتفاق رائے ہوچکا ہے۔ اسلامک اسکالر کے زمرہ میں موجود دعویدار ایک طرف ریاستی وزراء تو دوسری طرف مقامی جماعت کے دفتر کے چکر کاٹ رہے ہیں تاکہ تقرر میں کوئی رکاوٹ نہ ہو۔ ذرائع کے مطابق چیف منسٹر نے وقف بورڈ کی تشکیل کے مسئلہ پر عنقریب حلیف جماعت کے قائدین سے مشاورت کا فیصلہ کیا ہے۔ چیف منسٹر کے پاس اس عہدہ کیلئے کس خوش قسمت کا نام زیر غور ہے، اس بارے میں کئی دعوے کئے جارہے ہیں لیکن چیف منسٹر کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ وقف بورڈ کی صدارت کے مسئلہ پر کے سی آر نے ابھی تک مشاورت نہیں کی ہے۔ بورڈ کی تشکیل میں تاخیر کے سبب مسلم حلقوں میں تجسس پایا جاتا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ صدرنشین کے عہدہ کیلئے جو نام بھی پیش ہوگا ، وہ ہر کسی کیلئے چونکا دینے والا ثابت ہوگا۔ر