وقف بورڈ کی ناکامیاں عیاں ، اوقافی اراضیات کے تحفظ میں ناکام

,

   

گٹلہ بیگم پیٹ کی کروڑہا روپیوں کی جائیداد کے تحفظ میں لاپرواہی پر شہری شدید ناراض
حیدرآباد ۔ 8 ۔ جنوری : ( سیاست نیوز) : مسجد عالمگیر و عیدگاہ گٹلہ بیگم پیٹ کی وقف اراضی کے متعلق ہائی کورٹ کے فیصلے سے وقف بورڈ کی ناکامی عیاں ہوگئی ہے ۔ کروڑہا روپئے مالیتی اس اوقافی جائیداد کے تحفظ کو یقینی بنانے میں ناکامی پر وقف بورڈ کو شدید عوامی برہمی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ۔ اوقافی جائیدادوں کے تحفظ اور ناجائز قابضین کے چنگل سے قیمتی اراضیات کو آزاد کرنے اور اپنی تحویل میں لینے میں وقف بورڈ ہر مرتبہ ناکام ثابت ہورہا ہے ۔ اس تازہ فیصلہ کے بعد شہریوں میں وقف بورڈ کی کارکردگی پر کئی سوالیہ نشانات اٹھنے لگے ہیں اور عوام ان حالات پر وقف بورڈ ہی کو ذمہ دار مانتے ہیں اور وقف بورڈ پر الزامات لگائے جارہے ہیں ۔ بورڈ کی دانستہ نا اہل اور غیر موثر و مجرمانہ غفلت ہی اسطرح کے نتائج کا موجب بن رہی ہے ۔ گٹلہ بیگم پیٹ شہر کا انتہائی ترقی یافتہ علاقہ ہے اور یہاں اراضیات کی قیمت کروڑہا روپئے پائی جاتی ہے اور ایسی اراضیات کا تحفظ کرنے میں ریاستی وقف بورڈ مسلسل ناکام ہورہا ہے ۔ شہریوں نے شبہات کا اظہار کرتے ہوئے وقف بورڈ ہی کو اس کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے ۔ گٹلہ بیگم پیٹ میں واقع اراضی کا رقبہ 90 ایکڑ 18 گنٹے جس کی مالیت کروڑہا روپئے ہے ۔ ہائی کورٹ کی دو رکنی بنچ کی جانب سے وقف بورڈ کے خلاف فیصلہ دیا گیا ۔ تاہم اس فیصلہ پر وقف بورڈ کی جانب سے نظر ثانی کے لیے درخواست اور وسیع بنچ سے رجوع ہونے کا فیصلہ پر بھی عوام کافی برہم ہیں اور وقف بورڈ کے ذمہ داروں پر زبانی جمع خرچ کا الزام لگاتے ہوئے شہریوں نے اپنے خیالات کا اظہار کیا اور کہا کہ بورڈ کے ذمہ داروں کو اوقافی اراضیات کے تحفظ میں ناکامی کا سانپ سونگھ گیا ہے اور بورڈ بے حسی کی اپنے آپ میں ایک مثال بنتا جارہا ہے ۔ شہریوں نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اگر ریاستی حکومت وقف بورڈ کو قانونی اختیارات فراہم کرتی تو شائد ایسے حالات کا سامنا نہ ہوتا ۔ اور ریاست میں اوقافی جائیدادوں کے تحفظ کو عملی جامہ پہنانے کے لیے کمشنریٹ کے قیام کا بھی وعدہ وفا نہ ہوسکا ۔ شہریوں کا خیال ہے اب تمام قیمتی اراضیات بورڈ کی مجرمانہ غفلت سے ضائع ہونے کے بعد شائد کمشنریٹ کا قیام عمل میں آئے گا ۔ گٹلہ بیگم پیٹ کی اوقافی جائیداد کے متعلق ہائی کورٹ میں مقدمہ کی سماعت 6 ماہ قبل ہی مکمل ہوگئی تھی تاہم بورڈ کی تمام کوششیں ناکام ثابت ہوئیں ۔۔