عہدیداروں کی من مانی سے بورڈ کو کروڑہا روپئے کا نقصان
حیدرآباد۔27۔مارچ(سیاست نیوز) تلنگانہ ریاستی وقف بورڈ کے شعبہ کرایہ میں جاری دھاندلیوں اور عہدیداروں کی من مانی کرایہ کی وصولی یا عدم وصولی کے سلسلہ میں اپنے طور پر کئے جانے والے فیصلہ کے سبب وقف بورڈ کو کروڑہاروپئے کے نقصانات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے کیونکہ طویل عرصہ سے ایک ہی عہدہ پر فائز عہدیداروں اور ملازمین کی جانب سے اپنے طور پر کئے جانے والے من مانی فیصلوں کے سبب وقف جائیدادوں سے ہونے والی آمدنی کو نقصان ہورہا ہے۔ ریاست تلنگانہ بالخصوص شہر حیدرآباد اور اطراف و اکناف کے علاقوں میں موجود موقوفہ جائیدادوں کے معمولی کرایوں میں کسی قسم کا اضافہ نہ کئے جانے کی بنیادی وجہ وقف بورڈ میں خدمات انجام دے رہے عہدیدار و ملازمین ہیں جوکہ خود نہیں چاہتے کہ ان جائیدادوں کے کرایہ بروقت وصول کئے جائیں۔ شہر حیدرآباد کی سرکردہ موقوفہ جائیدادوں کو ہونے والے نقصانات اور کرایہ داروں کی جانب سے ان جائیدادوں کے استعمال کے باوجود کرایہ ادانہ کئے جانے کے علاوہ زائد از30 فیصد ایسی جائیدادیں ہیں جنہیں مقفل رکھتے ہوئے کرایہ ادا کیا جارہا ہے اور ان جائیدادوں کو مقفل اور طویل عرصہ تک کسی کے زیر استعمال نہ رکھنے کے معاملہ میں بھی اسی شعبہ کے عہدیدار و ملازمین ذمہ دار ہیں جو کہ کرایہ کی عدم وصولی اور مقفل جائیدادوں کی نشاندہی کرتے ہوئے انہیں دفتر میں ہی خدمات انجام دینے والے ملازمین یا ان کے رشتہ داروں کو بھاری قیمتوں میں فروخت کرتے ہیں اور معمولی کرایہ کے تعین کرواتے ہوئے اعلیٰ عہدیداروں کو یہ تاثر دیا جاتا ہے کہ وہ بورڈ کی جائیداد کے تحفظ اور بورڈ کے مفاد میں مشورہ دے رہے ہیں جبکہ تلنگانہ ریاستی وقف بورڈ کے سابقہ و موجودہ ملازمین میں بیشتر ملازمین موقوفہ جائیدادوں پر سکونت اختیار کئے ہوئے ہیں اور بعض ملازمین نے موقوفہ اراضیات پر ہمہ منزلہ عمارات تعمیر کرتے ہوئے کرایہ کی آمدنی حاصل کرنی شروع کردی ہے جبکہ وہ خود ان موقوفہ اراضیات پر کرایہ سے ہیں ۔ تلنگانہ ریاستی وقف بورڈ کے عہدیداروں اور ملازمین کی جانب سے موقوفہ جائیدادوں کو کرایہ پر حاصل کرنے کے طریقہ کارکے سلسلہ میں سابق میں کئے گئے انکشاف کی بنیاد پر کی جانے والی تحقیقات میں اب تک 17ایسے ملازمین کی نشاندہی کی گئی ہے جو کہ وقف جائیدادوں کو اپنے یا اپنے رشتہ داروں کے نام پر حاصل کرتے ہوئے دوسروں کو کرایہ پر دے چکے ہیں اور ان سے بھاری کرایہ وصول کرتے ہوئے وقف بورڈ میں معمولی کرایہ جمع کروا رہے ہیں۔م