وقف بورڈ کے لاء ڈپارٹمنٹ کی نا اہلی اور کاہلی آشکار

   

عیدگاہ گٹلہ بیگم کی اوقافی جائیداد معاملہ میں وقف بورڈ کو ہائی کورٹ میں ناکامی
محمد مبشر الدین خرم
حیدرآباد۔18فروری۔عیدگاہ گٹلہ بیگم پیٹ کی کروڑہا روپئے قیمتی اوقافی جائیدادکی ملکیت کے معاملہ میں تلنگانہ ریاستی وقف بورڈ کو ہائی کورٹ میںزبردست ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ہے اور وقف بورڈ کے لاء ڈپارٹمنٹ کی نااہلی ثابت ہوچکی ہے۔ تلنگانہ ہائی کورٹ نے 7فروری 2019 کو عیدگاہ گٹلہ بیگم پیٹ اراضی کی ملکیت کے سلسلہ میں جاری کردہ گزٹ اعلامیہ کو عبوری طور پر معطل کرنے کے احکام جاری کردیئے ہیں ۔ ریاست وقف بورڈ کے خلاف اڈہ گٹہ کو آپریٹیو ہاؤزنگ سوسائٹی اور مسٹر بی دامودر نے دو علحدہ رٹ درخواستیں داخل کرتے ہوئے شہر حیدرآباد کے پڑوسی ضلع رنگاریڈی میں واقع کروڑہا روپئے قیمتی اوقافی اراضی کی ملکیت کے سلسلہ میں جاری کردہ گزٹ اعلامیہ کو معطل کرنے کی درخواست کی تھی جس کی سماعت کے بعد جسٹس ایم۔ ایس ۔ رامچندر راؤ نے دونوں رٹ درخواستوں میں احکام جاری کرتے ہوئے گزٹ اعلامیہ کو عبوری طور پر معطل کرنے کا حکم صادر کیا اور کہا کہ تلنگانہ ریاستی وقف بورڈ کی جانب سے کیا گیا اقدام سپریم کورٹ کے احکام کی خلاف ورزی ہے کیونکہ جب معاملہ ملکیت کا زیر دوراں ہے تو ایسی صورت میں کوئی فریق اپنی ملکیت کے دستاویزات تیار کرنے کا مجاز نہیں ہوتا اور ایسا کرنا قانونی اعتبار سے درست نہیں ہے۔ وقف بورڈ کی جانب سے ایڈوکیٹ مسٹر ڈی وی سیتا رام مورتی نے پیروی کی جبکہ اس مقدمہ میں ان کی مدد کیلئے وقف بورڈ نے اسٹینڈنگ کونسل ایم اے مجیب ایڈوکیٹ کو مقرر کیا تھا۔ WP.No-2327/2019اور WP.No-2328/2019 میں درخواست گذار کی جانب سے ایڈوکیٹ پی راگھویندرا راؤ نے مقدمہ کی پیروی کرتے ہوئے وقف بورڈ کے خلاف احکام حاصل کرنے میں کامیابی حاصل کی ۔ ماہرین قانون کا کہناہے کہ ریاستی وقف بورڈ کے لاء ڈپارٹمنٹ کی کاہلی اور نااہلی کے سبب کروڑہا روپئے مالیاتی اس اوقافی اراضی کے معاملہ میں جاری کردہ گزٹ کو عدالت نے عبوری طور پر معطل کرنے کے احکام جاری کئے ہیں اور کہا جا رہاہے کہ لاء ڈپارٹمنٹ کی جانب سے عدالت میں مؤثر پیروی کیلئے دستاویزات پیش کرنے سے کئے گئے اجتناب کے سبب یہ صورتحال پیدا ہوئی ہے جبکہ گزٹ اعلامیہ کی اجرائی ریاستی وقف بورڈ کے پاس موجود دستاویزات کی بنیاد پر عمل میں لائی گئی تھی ۔وقف بورڈ کے خلاف عدالت سے رجوع ہونے والے درخواست گذار نے عدالت کو اس بات سے واقف کروایا کہ گٹلہ بیگم پیٹ موضع میں واقع سروے نمبر 1تا9 میں موجود اراضی کو موقوفہ قرار دینے کیلئے 8فروری 2018او ر22فروری 2018کو گزٹ اعلامیہ جاری کرتے ہوئے اسے مسجد عالمگیری ‘ شیرلنگم پلی ‘ رنگاریڈی کی جائیداد قرار دیا گیا ہے جو کہ مقدمہ کے زیر دوراں ہونے پر جاری نہیں کیا جاسکتا۔ بتایاجاتا ہے کہ وقف بورڈ کے لاء ڈپارٹمنٹ کے عہدیداروں اور نااہل ماہرین کی جانب سے صدرنشین اور چیف ایکزیکیٹیو آفیسر کو گمراہ کرتے ہوئے اس معاملہ میں کوتاہی کا مظاہرہ کیا گیا ہے جس کے نتیجہ میں تلنگانہ ہائی کورٹ میں تلنگانہ ریاستی وقف بورڈ کو اس اہم ترین مقدمہ میں شدید جھٹکہ لگا ہے۔ عید گاہ گٹلہ بیگم پیٹ کی موقوفہ اراضی 98ایکڑ سے زائد ہے اور انتہائی قیمتی اس اراضی کے مقدمہ کے سلسلہ میں جاری کردہ ان احکامات کے متعلق چیف ایکزیکیٹیو آفیسر تلنگانہ ریاستی وقف بورڈ مسٹر شاہنواز قاسم نے بتایا کہ گٹلہ بیگم پیٹ کی موقوفہ اراضی کے معاملہ میں ایک سے زائد درخواستیں ہائی کورٹ میں زیر دوراں ہیں اور ان درخواستوں کو یکجا کرتے ہوئے چیف جسٹس کے اجلاس پر سماعت کی درخواست داخل کی گئی ہے اور ان تمام درخواستوں کی یکساں سماعت کو یقینی بنانے کے اقدمات کئے جارہے ہیں ۔انہو ںنے دعوی کیا کہ تمام درخواستوں کی یکساں سماعت کے اقدامات میں حاصل ہونے والی کامیابی وقف بورڈ کے حق میں سود مند ثابت ہوگی۔واضح رہے کہ گٹلہ بیگم پیٹ کی موقوفہ اراضی کے سلسلہ میں سابق میں ریاستی وقف بورڈ کو کئی کامیابیاں حاصل ہوچکی ہیں اور اس کے بعد ہی یہ گزٹ اعلامیہ جاری کیا گیا تھا۔ماہرین قانون کا کہناہے کہ گٹلہ بیگم پیٹ عیدگاہ موقوفہ اراضی کو گزٹ میں شامل کئے جانے کے لئے یہ ضروری ہے کہ دوسرے وقف سروے سے ریکارڈس اکٹھا کرتے ہوئے گزٹ اعلامیہ کی اجرائی عمل میں لائی جاتی لیکن وقف بورڈ کی جانب سے ایسا نہ کئے جانے کے سبب ہائی کورٹ نے درخواست گذار کو سپریم کورٹ کے احکام کی خلاف ورزی کی شکایت کے ساتھ سپریم کورٹ سے رجوع ہونے کا اختیار بھی فراہم کیا ہے جو کہ تلنگانہ ریاستی وقف بورڈ کے لئے باعث خفت ہے۔تلنگانہ ریاستی وقف بورڈ کو ان دو مقدمات میں ناکامی کے بعد اس بات کا خدشہ پیدا ہوچکا ہے کہ شہر میں موجود انتہائی قیمتی موقوفہ اراضی کے قانونی معاملات کمزور پڑنے لگے ہیں اور اب وقف بورڈ اس معاملہ میں بہتری لانے کیلئے قانونی رائے حاصل کرنے میں مصروف ہے۔