وقف (ترمیمی) ایکٹ پر سپریم کورٹ کا آج اہم فیصلہ

,

   

نئی دہلی، 14ستمبر (یو این آئی) سپریم کورٹ وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کے آئینی جواز کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر پیر15؍ستمبر کو اپنا عبوری فیصلہ سنائے گا۔ چیف جسٹس بی آر گوائی اور جسٹس آگسٹین جارج مسیح کی بنچ نے 22 مئی کو اس قانون کی مختلف دفعات پر روک لگانے کی درخواستوں پر اپنا فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا۔ عدالت عظمیٰ کے ایجنڈے کے مطابق چیف جسٹس 15 ستمبر بروز پیر صبح 10.30 بجے وقف ترمیمی ایکٹ 2025 کے حوالے سے دائر درخواستوں پر اپنا فیصلہ سنائیں گے ۔ اس سے قبل 25 اپریل کو سماعت کے دوران مرکزی وزارت اقلیتی امور نے ابتدائی حلف نامہ داخل کیا جس میں ترمیم شدہ وقف ایکٹ 2025 کا دفاع کیا گیا تھا۔ مرکز نے پارلیمنٹ کے ذریعہ منظور شدہ آئینی درجہ کے حامل کسی بھی قانون پر عدالت کی طرف سے مکمل روک لگانے کی مخالفت کی تھی۔ عدالت عظمیٰ نے تین دن تک دلائل کی سماعت کی جس میں مرکز نے کہا کہ پارلیمنٹ کے ذریعہ وضع کردہ قانون کے نفاذ کو روکنے کے لئے محض قانونی تجاویز یا فرضی دلائل کافی نہیں ہیں۔ مرکز کی طرف سے پیش ہوکر سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے دعویٰ کیا تھا کہ وقف انتظامیہ نے آثار قدیمہ کی یادگاروں کا غلط استعمال کیا، دکانوں کیلئے جگہیں بنائیں اور املاک میں غیر قانونی تبدیلیاں کیں۔ مرکز نے پہلے یقین دہانی کرائی تھی کہ کسی بھی طرح کے وقف املاک (بشمول موروثی اوقاف) کو ڈی نوٹیفائی نہیں کیا جائے گا۔ اس نے یہ بھی کہا تھا کہ وقف ترمیمی ایکٹ 2025 کے تحت کسی بھی غیر مسلم کو سنٹرل وقف کونسل یا ریاستی وقف بورڈ میں تعینات نہیں کیا جائے گا۔ ایکٹ کے خلاف سپریم کورٹ میں 100 سے زیادہ درخواستیں دائر کی گئی تھیں۔