وقف شرعی مسئلہ، حکومت کو مداخلت کا حق نہیں، ضلع کلکٹر کو اختیارات سے مزید نقصان،وقف بورڈز کو اختیارات دینے کا مطالبہ
حیدرآباد۔/28 ستمبر، ( سیاست نیوز) جناب عامر علی خاں رکن قانون ساز کونسل و نیوز ایڈیٹر’سیاست‘ نے مرکزی حکومت کے وقف ترمیمی بل 2024 کو غیردستوری قرار دیتے ہوئے بل سے دستبرداری کا مطالبہ کیا۔ جناب عامر علی خاں نے حیدرآباد کے دورہ پر آئی ہوئی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کے روبرو اپنا موقف پیش کیا اور دستور کی مختلف دفعات کی خلاف ورزی کا حوالہ دیا۔ کمیٹی کے صدرنشین جگدمبیکا پال اور دیگر ارکان کے روبرو اپنا موقف پیش کرتے ہوئے جناب عامر علی خاں نے کہا کہ وقف بائی یوزر کے تحت 5 سال سے مسلمان ہونے کی شرط رکھی گئی ہے جو انتہائی مضحکہ خیز ہے۔ جناب عامر علی خاں نے کہا کہ وقف ترمیمی بل کے نفاذ کی صورت میں اوقافی جائیدادوں کی تباہی کا سامان ہوگا۔ جناب عامر علی خاں نے صدرنشین کمیٹی جگدمبیکا پال کو تفصیلی یادداشت حوالے کی جس میں ترمیمی بل کی 44 ترمیمات کے اوقافی جائیدادوں اور مسلم سماج پر پڑنے والے مضر اثرات کی نشاندہی کی گئی۔ جناب عامر علی خاں نے کہا کہ مجوزہ وقف ترمیمی بل دستور کی دفعات 14، 25، 26 اور 300A کے خلاف ہے۔ مسلمانوں کے مختلف طبقات کیلئے علحدہ وقف بورڈ کی تشکیل اور بورڈ میں غیر مسلموں کی شمولیت کے علاوہ مسلمانوں کو پانچ سال سے اپنے عملی طور پر مسلمان ہونے کا ثبوت پیش کرنے جیسی شرائط مسلمانوں کے ساتھ سراسر جانبداری ہے۔ انہوں نے کہا کہ وقف دراصل اللہ کی جائیدادیں ہیں اور بورڈز ان کے نگرانکار ہیں۔ اوقافی جائیدادوں اور وقف کے اُمور میں حکومت کو مداخلت کا کوئی حق نہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے منشائے وقف کی تبدیلی کا اختیار اپنے پاس رکھنے کی کوشش کی ہے جو اوقافی جائیدادوں کی تباہی کی اہم وجہ بن سکتا ہے۔ جناب عامر علی خاں نے سپریم کورٹ کے مقدمات کا حوالہ دیا اور کہا کہ ترمیمی بل میں سپریم کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ بل کے ذریعہ وقف ٹریبیونل کو کمزور کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجوزہ بل میں کئی ایسی پابندیاں عائد کی گئی ہیں جو شریعت سے ٹکراتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وقف جائیدادوں اور اراضیات کے بارے میں ضلع کلکٹر کو فیصلہ کا اختیار دینا اوقافی جائیدادوں کی حیثیت کو ختم کرنے کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجوزہ بل میں ہندوستان کے سیکولر ڈھانچہ کے تانے بانے متاثر کرنے کی کوشش کی گئی جس کے تحت ہر شخص کو مذہبی آزادی ہے ۔ اور یکساں طور پر مساوات حاصل ہیں۔ یادداشت میں کہا گیا کہ وقف بورڈز میں غیر مسلموں کی شمولیت کی کوئی گنجائش نہیں ہے کیونکہ یہ خالص مذہبی اور شرعی معاملہ ہے۔ جناب عامر علی خاں نے کہا کہ ملک میں ہندو مذہبی جائیدادوں کے امور کی نگرانی کرنے والی کمیٹیوں میں دیگر مذاہب کو شامل نہیں کیا جاتا۔ یادداشت میں وقف ٹریبیونل کی آزادانہ حیثیت کو ختم کرنے کی کوشش، خانگی مذہبی اراضیات پر عوام کی دعویداری، وقف بورڈ کے انتخابات کا خاتمہ اور دیگر امور کی نشاندہی کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ وقف کے امور میں شفافیت کی کمی کے نتیجہ میں معاشی بے قاعدگیاں پیدا ہوں گی۔ جناب عامر علی خاں نے مجوزہ ترمیمی بل کی تمام 44 ترمیمات میں نقائص کی تفصیلات پیش کیں۔ جناب عامر علی خاں نے تلنگانہ میں اوقافی جائیدادوں کے تحفظ کیلئے تشکیل دی گئی ضلع کلکٹر کی زیر قیادت کمیٹیوں اور انہیں ناجائز قبضوں کی برخواستگی کے اختیارات سے متعلق سرکاری احکامات حوالے کئے۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ میں اوقافی جائیدادوں کے غیر مجاز رجسٹریشن کو روکنے کیلئے انہیں دھرانی پورٹل پر ممنوعہ جائیدادوں کی فہرست میں شامل کیا گیا جس کے تحت کسی بھی رجسٹریشن آفس میں اوقافی جائیدادوں کا رجسٹریشن ممکن نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت کو اگر وقف جائیدادوں کے تحفظ میں سنجیدگی ہو تو اسے چاہیئے کہ موجودہ وقف ایکٹ پر موثر عمل کرتے ہوئے وقف بورڈز کو زائد اختیارات دیئے جائیں۔ کمیٹی کے صدرنشین جگدمبیکا پال نے جناب عامر علی خاں کو تیقن دیا کہ وہ یادداشت کا تفصیلی طور پر جائزہ لیں گے اور اس میں شامل نکات کو اپنی رپورٹ کا حصہ بنائیں گے۔1
’ روزنامہ سیاست ‘ سے وقف ترمیمی بل کی مخالفت
نیوز ایڈیٹر جناب عامر علی خان نے جے پی سی کو یادداشت پیش کی
حیدرآباد 28 ستمبر ( سیاست نیو ز) روزنامہ سیاست کی جانب سے بھی مرکزی حکومت کے وقف ترمیمی بل کی مخالفت کی گئی ہے ۔ نیوز ایڈیٹر جناب عامر علی خان نے حیدرآباد کے دورہ پر آئی ہوئی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی سے ملاقات کرتے ہوئے وقف ترمیمی بل کے خلاف جامع نمائندگی کی اور یادداشت پیش کی گئی ۔ جناب عامر علی خان نے جے پی سی سے جملہ دو نمائندگیاں کیں۔ ایک نمائندگی بحیثیت رکن قانون ساز کونسل کی گئی ۔ دوسری نمائندگی نیوز ایڈیٹر روزنامہ سیاست کی حیثیت سے کرتے ہوئے وقف ترمیمی بل کو یکسر مسترد کرنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ حکومت مسلمانوں کے مذہبی امور میں مداخلت نہیں کرسکتی ۔ حکومت کو یہ اختیار نہیں ہے ۔ جناب عامر علی خان نے اپنی یادداشت میں سپریم کورٹ کے فیصلوں ‘ دستوری گنجائش اور دیگر حوالہ جات دیتے ہوئے کہا کہ وقف ترمیمی بل2024 مسلمانوں کے مفاد میںہرگز نہیں ہے ۔ اس سے مسلمانوں کو ناقابل بیان نقصانات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے ۔ ایسے میں اس بل کو یکسر مسترد کردیا جائے ۔ جناب عامر علی خان نے مختلف امور کا اپنی یادداشت میں حوالہ دیتے ہوئے جے پی سی ارکان پر زور دیا کہ وہ مسلمانوں کے حقیقی جذبات سے حکومت کو واقف کروائیں ۔ یادداشت میں اس بل کو یکسر مسترد کرنے پر زور دیا گیا ہے ۔