وقف ترمیمی بل پارلیمانی مشترکہ کمیٹی کے اجلاس میں منظور

,

   

آخری اجلاس میں حکومت کی ترامیم منظور، اپوزیشن کی ترامیم کومستردکردیا گیا، صدر نشین پر من مانی کا الزام
نئی دہلی :وقف (ترمیمی) بل 2024 پر تبادلہ خیال کر رہی پارلیمنٹ کی جوائنٹ کمیٹی (جے پی سی) نے برسراقتدار بی جے پی کی قیادت والے این ڈی اے اراکین کے ذریعہ مجوزہ سب ہی ترامیم کو پیر کے روز آخری اجلاس میں منظوری دے دی۔ اس کمیٹی نے اپوزیشن اراکین پارلیمنٹ کے ذریعہ پیش کردہ تجاویز کو خارج کر دیا جس پر اپوزیشن نے ناراضگی کا اظہار کیا۔جے پی سی چیئرمین جگدمبیکا پال نے آج میٹنگ ختم ہونے کے بعد میڈیاکو بتایا کہ کمیٹی کے ذریعہ منظور کردہ ترامیم سے قانون مزید بہتر اور مفید ہوگا حالانکہ اپوزیشن اراکین پارلیمنٹ نے میٹنگ کی کارروائی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے جگدمبیکا پال پر جمہوری عمل کو ’پلٹنے‘ کا الزام عائد کیا۔ترنمول کانگریس کے رکن پارلیمنٹ کلیان بنرجی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ مضحکہ خیز عمل تھا۔ ہماری بات نہیں سنی گئی۔ تاناشاہی والے طریقے سے کام کیا گیا۔ حالانکہ جگدمبیکا پال نے ان الزامات کو خارج کرتے ہوئے کہا کہ پورا عمل جمہوری تھا اور اکثریت کی رائے کو قبول کیا گیا ہے۔کمیٹی کے ذریعہ مجوزہ بیشتر اہم ترامیم میں سے ایک یہ ہے کہ موجودہ وقف جائیدادوں پر ’صارف کے ذریعہ وقف‘ کی بنیاد پر سوال نہیں اٹھایا جا سکتا ہے جو موجودہ قانون میں موجود ہے۔ نئے قانون میں اسے ہٹا دیا جائے گا جہاں جائیدادوں کو صرف مذہبی استعمال کے مقاصد کے لیے طویل مدت تک استعمال کی بنیاد پر وقف مانا جا سکتا ہے۔کمیٹی کے چیف جگدمبیکا پال کا کہنا ہے کہ بل کے 14 التزامات میں این ڈی اے اراکین کے ذریعہ پیش کردہ ترامیم کو منظور کر لیا گیا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ اپوزیشن اراکین نے سبھی 44 التزامات میں سینکڑوں ترامیم پیش کیے اور ان میں سے سبھی کو ووٹوں کی تقسیم سے خارج کر دیا گیا۔ اس طرح وقف (ترمیمی) بل کی جانچ کرنے والی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی نے پیر کے روز اس بل کو منظوری دے دی۔وقف (ترمیمی) بل 2024، مرکزی اقلیتی امور کے وزیر کرن رجیجو کے جانب سے لوک سبھا میں پیش کرنے کے بعد 8 اگست کو پارلیمنٹ کی مشترکہ کمیٹی کو بھیجا گیا تھا۔ اس بل کا مقصد 1995 کے وقف ایکٹ میں ترمیم کرنا ہے تاکہ وقف املاک کو باقاعدہ بنانے اور ان کے انتظام میں درپیش مسائل اور چیلنجوں کو حل کیا جا سکے۔ چیئرمین جگدمبیکا پال نے کہا کہ شق بہ شق پر نظرثانی کے لیے ایک میٹنگ منعقد کی گئی تھی اور اپوزیشن ارکان نے 44 شقوں میں ترامیم کی تجویز پیش کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ آج جس طرح کی ترامیم منظور ہوئی ہیں انہیں یقین ہے کہ ایک بہتر بل تیار کیا جائے گا۔پال نے کہا کہ بل کی 14 شقوں میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور اس کے اتحادیوں کی طرف سے پیش کردہ ترامیم کو قبول کر لیا گیا ہے۔ تاہم اپوزیشن ارکان کی جانب سے 44 شقوں میں پیش کی گئی تمام ترامیم کو ووٹنگ کے ذریعے شکست دی گئی۔ اسی دوران اپوزیشن کے اراکین پارلیمنٹ نے کارروائی کی مذمت کی اور پال پر جمہوری عمل کو تباہ کرنے کا الزام لگایا۔ انہوں نے کہا کہ اجلاس میں ان کی بات نہیں سنی گئی۔ چیئر مین نے کہا کہ وہ ترامیم کو آگے بڑھائیں گے۔ اس سے بڑھ کر کوئی جمہوری چیز نہیں ہو سکتی۔