وقف ترمیمی بل کی رپورٹ لوک سبھا اسپیکر کوپیش کردی گئی

,

   

نئی دہلی :وقف (ترمیمی) بل 2024 کا جائزہ لینے کیلئے تشکیل دی گئی جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی(جے پی سی ) کی رپورٹ کمیٹی چیئرمین جگدمبیکا پال نے آج لوک سبھا اسپیکر اوم برلا کے حوالے کر دی۔ کمیٹی نے 29 جنوری کو 655 صفحات والی اس رپورٹ کو اکثریت کے ساتھ منظور کیا تھا حالانکہ اپوزیشن اراکین نے پورے طریقۂ کار پر ہی اپنی ناراضگی ظاہر کی تھی۔ رپورٹ میں بی جے پی اراکین کی طرف سے دیے گئے مشوروں اور تجاویزکو شامل کیا گیا ہے جبکہ اپوزیشن اراکین کی تجاویز کو مسترد کردیا گیا تھا ۔ اپوزیشن ارکان نے اسے غیر آئینی بتایا ہے۔ ان ہنگاموں کو پس پشت ڈالتے ہوئے جگدمبیکا پال نے آج مکمل رپورٹ لوک سبھا اسپیکر کو پیش کر دی ہے۔لوک سبھا اسپیکر کو رپورٹ سونپے جانے کے بعد جگدمبیکا پال نے میڈیا کے سامنے اپنا بیان بھی دیا۔ انھوں نے کہا کہ آج ہم نے لوک سبھا اسپیکر کو وقف ترمیمی بل سے متعلق 655 صفحات پر مشتمل رپورٹ سونپی ہے۔ مجھے امید ہے کہ ہم نے اسپیکر کے ذریعہ ہمیں دی گئی ذمہ داری کو پورا کیا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ انہوں نے 5 ماہ تک مہاراشٹرا، تلنگانہ، آسام، اڈیشہ، مغربی بنگال، اتر پردیش وغیرہ کا دورہ کیا۔ ترمیم کے پیچھے حکومت کی منشا غریبوں، خواتین اور یتیموں کو فائدہ پہنچانا ہے۔بہرحال کمیٹی میں شامل اپوزیشن پارٹی کے اراکین کا الزام ہے کہ کچھ اقدام ایسے ہیں جو وقف بورڈس کو تباہ کر دیں گے۔ بی جے پی اراکین نے اس بات پر زور دیا کہ گزشتہ سال اگست میں لوک سبھا میں پیش کیے گئے اس بل میں وقف جائیدادوں کے مینجمنٹ میں جدت، شفافیت اور جوابدہی لانے کی کوشش ہوگی۔ بی جے پی رکن پارلیمنٹ جگدمبیکا پال کی سربراہی والی اس کمیٹی کی رپورٹ کو 11 کے مقابلے 15 ووٹوں سے منظوری ملی ہے۔ اس کمیٹی کی رپورٹ کو اپوزیشن اراکین نے نااتفاق کے نوٹ دیے ہیں۔قابل ذکر ہے کہ جے پی سی کی طرف سے گزشتہ پیر 27 جنوری کو ہوئی میٹنگ میں بی جے پی اراکین کی تجویز کردہ سبھی ترامیم کو منظوری مل گئی تھی حالانکہ اپوزیشن اراکین کی ترامیم کو خارج کر دیا گیا تھا۔ کمیٹی میں شامل اپوزیشن اراکین نے وقف ترمیمی بل کے سبھی 44 التزامات میں ترمیم کی تجویز رکھی تھی۔ ساتھ ہی دعویٰ کیا تھا کہ کمیٹی کی طرف سے مجوزہ قانون بل کے ظالمانہ کردار کو برقرار رکھے گا اور مسلمانوں کے مذہبی امور میں مداخلت کرنے کی کوشش کرے گا۔