وقف ترمیمی بل کی شدید مخالفت ، مسلمانوں کو نقصان سے بچانا ضروری

   

صدر جمعیتہ علمائے ہند تلنگانہ کا چیف منسٹر ریونت ریڈی کو مکتوب ، حافظ پیر خلیق احمد کی ملاقات
حیدرآباد۔22۔اگسٹ(سیاست نیوز) جمیعۃ علمائے ہند (تلنگانہ ) نے وقف ترمیمی بل کی شدید مخالفت کرتے ہوئے اسے مخالف وقف اور موقوفہ جائیدادو ں کو چھین لینے کی کوشش قرار دیتے ہوئے کہا کہ مرکزی حکومت کی جانب سے جو بل پیش کیا گیا ہے اس کی جمیعۃ علمائے ہند قومی سطح پر مخالفت کر رہی ہے۔ مولانا حافظ پیر خلیق احمد صابر جنرل سیکریٹری جمیعۃ علمائے ہند (تلنگانہ ) نے آج چیف منسٹر تلنگانہ مسٹر اے ریونت ریڈی سے ملاقات کرتے ہوئے وقف ترمیمی بل کی مخالفت اور دیگر اقلیتی امور پر تبادلہ خیال کیا اور چیف منسٹر سے خواہش کی کہ وہ مسلمانوں کے نمائندہ وفد جو کہ علمائے اکرام اور دانشوران ملت پر مشتمل ہوگا انہیں وقف ترمیمی بل پر مشاورت کے لئے وقت فراہم کریں تاکہ وہ اس بل کے نکات پر حکومت کو واقف کرواتے ہوئے اپنا موقف واضح کرسکیں۔ مولانا پیر خلیق احمد صابر نے چیف منسٹر اے ریونت ریڈی سے ملاقات کے دوران انہیں مشورہ دیا کہ وہ ریاستی حکومت کی جانب سے اس مسئلہ پر مرکز کو روانہ کی جانے والی کسی بھی تجویز سے قبل علمائے اکرام سے ملاقات کریں اور وقف ترمیمی بل کی مخالفت کے جواز کے متعلق تفصیلی آگہی حاصل کریں۔ مسٹر اے ریونت ریڈی نے جنرل سیکریٹری کو اس بات کا تیقن دیا کہ وہ جلدہی اس سلسلہ میں جمیعۃ علمائے ہند(تلنگانہ )و دیگر علماء سے ملاقات کریں گے۔ چیف منسٹر کو روانہ کئے گئے مکتوب میں مسلمانوں میں موجود خدشات کے متعلق اظہار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ مرکزی حکومت کی جانب سے مجوزہ قانون جو کہ مشترکہ پارلیمانی کمیٹی سے رجوع کیاگیا ہے اس کی مخالفت اس لئے ضروری ہے کیونکہ اگر اس قانون کو منظور کیا جاتا ہے تو ایسی صورت میں تلنگانہ ریاستی وقف بورڈ کے اختیارات محدود ہوجائیں گے اور سرکاری مداخلت میں اضافہ ہونے لگ جائے گا جبکہ اب تک وقف ایکٹ 1995 اور اس کے بعد کی گئی ترامیم میں وقف بورڈ کو حاصل اختیارات کے ذریعہ مسلمان اپنی موقوفہ جائیدادوں کو اپنے طور پر استعمال کرسکتے تھے اور اس کے تحفظ اور ترقی کی ذمہ داری مسلمانوں اور وقف بورڈ کی ہوا کرتی تھی لیکن اگر اس قانون کو منظوری حاصل ہوتی ہے تو ایسی صور ت میں مسلمانوں کو مجموعی طور پر نقصان ہوگا جس کی پابجائی نہیں کی جاسکتی۔ چیف منسٹر کو روانہ کردہ مکتوب میں مجوزہ وقف ترمیمی بل کے قابل اعتراض نکات پر متوجہ کرواتے ہوئے کہا ان امور پر تفصیلی تبادلہ خیال اور تجاویز کے حصول کے علاوہ ریاستی حکومت کی جانب سے اختیار کئے جانے والے موقف پر تجاویز حاصل کرنے کا مشورہ دیا ۔ مولانا حافظ پیر شبیر احمد نے اپنے مکتوب میں مزید کہا کہ ملک میں وقف ترمیمی بل کی پیشکشی کے بعد تلنگانہ کے عوام بالخصوص مسلمانوں میں شدید بے چینی پائی جاتی ہے اور اس بل کے معاملہ میں حکومت تلنگانہ کا موقف انتہائی اہمیت کا حامل ہے اسی لئے حکومت کو تمام ذمہ داران اور مذہبی شخصیات سے مشاورت کے بعد رائے قائم کرنی چاہئے ۔3