وقف ترمیمی بل کی پیشکشی موخر، لوک سبھا میں آج پیش کئے جانے کا امکان

   

اپوزیشن ارکان کے احتجاج پر فیصلہ، ترمیمات میں تبدیلی، کانگریس رکن ناصر حسین کا احتجاج
حیدرآباد ۔3۔فروری (سیاست نیوز) وقف ترمیمی بل 2024 کی لوک سبھا میں پیشکشی کو ایک دن کیلئے موخر کردیا گیا ہے۔ اپوزیشن ارکان کے اعتراض کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا۔ لوک سبھا میں طئے شدہ ایجنڈہ کے مطابق آج وقف ترمیمی بل 2024 کو بزنس لسٹ میں شامل کیا گیا تھا۔ مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کے صدرنشین جگدمبیکا پال اور بی جے پی رکن سنجے جیسوال مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کی رپورٹ کو لوک سبھا میں پیش کرنے والے تھے لیکن لمحہ آخر میں رات میں ایجنڈہ تبدیل کردیا گیا اور وقف بل کی پیشکشی ایجنڈہ میں شامل نہیں ہے۔ اپوزیشن ارکان نے الزام عائد کیا کہ بل سے متعلق انہوں نے جو احتجاجی نوٹ پیش کیا ہے، اس میں تبدیلی کردی گئی ہے۔ کانگریس کے سید ناصر حسین نے الزام عائد کیا کہ ان کی مرضی کے بغیر ہی احتجاجی نوٹ میں ترمیم کردی گئی۔ کانگریس کے تین ارکان پارلیمنٹ نے بل کے تمام سیکشن میں ترمیمات کی سفارشات کے ساتھ 29 صفحات پر مشتمل نوٹ کمیٹی کے حوالے کیا تھا۔ بتایا جاتا ہے کہ رپورٹ کا جائزہ لینے کے بعد ناصر حسین اور دیگر ارکان نے احتجاجی نوٹ میں تبدیلی پر اعتراض کیا۔ انہوں نے کہا کہ مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کے رکن کی حیثیت سے بل کی مخالفت کرکے میں نے احتجاجی نوٹ داخل کیا لیکن یہ دیکھ کر حیرت ہوئی کہ احتجاجی نوٹ کے بعض حصوں کو میرے علم کے بغیر تبدیل کردیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جے پی سی کارروائی دکھاوا ثابت ہوئی ہے کیونکہ اپوزیشن کی ترمیمات کو مسترد کردیا گیا ۔ ناصر حسین نے کہا کہ ترمیمات کو مسترد کرنے کے بعد احتجاجی نوٹ میں تبدیلی کرنا دراصل اپوزیشن کی آواز کو دبانے کی کوشش ہے۔ حکومت وقف ترمیمی بل کی اپنی مرضی کے مطابق منظوری کا ارادہ رکھتی ہے۔ اپوزیشن ارکان کی جانب سے اسپیکر لوک سبھا اوم برلا سے نمائندگی کی جارہی ہے ۔ دوسری طرف مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کے صدرنشین جگدمبیکا پال کا کہنا ہے کہ اپوزیشن ارکان کے احتجاجی نوٹ 200 صفحات سے زیادہ ہے اور ترمیمات کی منظوری کے بعد احتجاجی نوٹ کی کوئی اہمیت باقی نہیں رہتی۔ بتایا جاتا ہے کہ اپوزیشن کے اعتراضات کا جائزہ لینے کے بعد رپورٹ میں ضروری ترمیم کرتے ہوئے کل 4 فروری کو لوک سبھا میں پیش کیا جائے گا۔ واضح رہے کہ مرکزی حکومت نے وقف ایکٹ 1995 میں اہم تبدیلیوں کے ساتھ نیا قانون تیار کیا ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ نئے قانون کے ذریعہ اوقافی جائیدادوں کے تحفظ میں مدد ملے گی اور اوقافی اداروں کی بدانتظامی پر کنٹرول کیا جاسکے گا۔ کانگریس زیر قیادت اپوزیشن نے دونوں ایوانوں میں وقف ترمیمی بل کی مخالفت کا فیصلہ کیا ہے۔ بل کی منظوری میں این ڈی اے کی حلیف پارٹیوں تلگو دیشم اور جنتا دل یونائٹیڈ کا اہم رول رہے گا اور دونوں پارٹیوں نے ابھی تک اپنا موقف واضح نہیں کیا ہے ۔1