مسئلہ ہندو ۔ مسلم کا نہیں بلکہ انصاف اور ناانصافی کا ہے، محمد جمال شریف ایڈوکیٹ کا بیان
جنگاؤں۔ 23 اگست (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) نائب صدر اقلیتی سل کانگریس پارٹی تلنگانہ محمد جمال شریف ایڈوکیٹ نے نماز جمعہ سے قبل ایک مینار مکہ مسجد جنگاؤں میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مرکزی حکومت وقف ترمیمی بل کو لاگو کردی ہے جس سے ہندوستان بھر کے مسلمانوں کو شدید نقصان لاحق ہوگا۔ انہوں نے مجوزہ قانون کے کئی شقوں پر اعتراض کیا جبکہ ہندوستان کی آزادی سے لے کر آج تک اس قانون کے تحت کسی مسلمان کو تکلیف کا سامنا کرنا نہ پڑا۔ ہندوستان بھر میں وقف کی لاکھوں ایکڑ زمین موجود ہے۔ اس کے اوپر فسطائی طاقتیں اپنی نظریں جمائی ہوئی ہیں۔ اس لئے اس وقف ترمیمی قانون کو لاگو کرتے ہوئے وقف کی زمینوں و جائیدادوں کو ہڑپ کرنے کی کوشش کررہے ہیں جبکہ وقف کے نئے قانون میں غیر مسلم کو رکن بنانے کا حکومت کا ارادہ ہے یہ بالکل غلط ہے۔ اس لئے کہ ہندو اوقاف میں کسی مسلمان کو رکن بنایا نہیں گیا۔ یہ مسئلہ ہندو۔ مسلم مسئلہ نہیں ہے بلکہ انصاف اور ناانصافی کا مسئلہ ہے۔ ہندوستان کا جو دستور قائم ہے اس پر مرکزی حکومت کام کرے۔ اس میں کوئی تبدیلی نہ لائے۔ چند نام نہاد مسلمان مرکزی حکومت کو خوش کرنے کے لئے اس قانون کی تائید میں لگے ہوئے ہیں۔ انہیں بھی اس بات کا علم ہے کہ اس قانون سے مسلمانوں کا نقصان ہے۔ اس کے باوجود وہ اپنے مفادات کے لئے آگے بڑھ کر کام کررہے ہیں۔ محمد جمال شریف ایڈوکیٹ نے ہندوستان بھر کے تمام مسلمانوں سے گذارش کی کہ اس وقف ترمیمی بل کے حلاف ہر ریاست کے ضلع میں مہم چلائیں جب تک کہ وہ اس مجوزہ قانون کو واپس نہ لیں۔ اس بل کے خلاف پوسٹ کارڈ مہم چلاتے ہوئے وزیر اعظم ہند اور صدر جمہوریہ ہند کو اپنے احساسات و جذبات کا اظہار کریں۔