حیدرآباد 4 مئی (سیاست نیوز) سپریم کورٹ میں وقف ترمیمی بل کی کل پیر کو سماعت ہوگی۔ سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت کے وقف مرممہ قوانین کے خلاف درخواستوں کو سماعت کیلئے قبول کرکے مذکورہ ایکٹ پر عمل کے سلسلہ میں مرکز سے عدالت میں دیئے گئے تیقنات کو بطور حلف نامہ قبول کیا تھا اور حکومت کو ہدایت دی تھی کہ وہ اندرون 7 یوم حلف نامہ داخل کرکے عدالت کو اپنے موقف سے واقف کروائے ۔سپریم کورٹ نے 17اپریل کو سماعت کے دوران ’وقف بائی یوزر‘ کے تحت موقوفہ جائیدادوں کو گزٹ سے خارج نہ کرنے اور نئے وقف بورڈ یا مرکزی وقف کونسل کی تشکیل نہ کرنے مرکز کے تیقن کو قبول کیا تھا۔ 25 اپریل کو مرکزی وزارت اقلیتی امور سے تفصیلی حلف نامہ داخل کرکے وقف مرممہ قوانین کا دفاع کیا گیا اور 1332 صفحات پر مشتمل حلف نامہ میں یہ ادعا کیا کہ حکومت سے مسلمانوں کے کسی بھی مذہبی معاملہ میں مداخلت نہیں کی گئی ہے اور نہ ان کے مذہبی امور سے کوئی چھیڑچھاڑ کی گئی ہے ۔ عدالت میں 17اپریل کی سماعت کے دوران حکومت کو جواب داخل کرنے ایک ہفتہ کی مہلت دی گئی تھی اور آئندہ سماعت 5 مئی کو مقرر کرنے کا فیصلہ کیاگیا تھا۔ عدالت میں کل پیر 5 مئی کو سماعت ہوگی اور چیف جسٹس :جسٹس سنجیو کھنہ کی بنچ سماعت کرے گی ۔ مرکز کے جوابی حلف نامہ میں سپریم کورٹ سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ وقف مرممہ قوانین پر حکم التواء جاری نہ کرے اور مرکزی حکومت کے مطابق ترمیم شدہ قوانین دستور کے مطابق ہی ہیں۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے مرکز کے حلف نامہ کو جھوٹ پر مبنی قرار دیا ہے ۔