وقف ترمیم ایکٹ کیخلاف مسلم پرسنل لا بورڈ کا احتجاج

,

   

کئی شہروں میں اس ماہ میں ہونے والے پروگراموں کی تفصیلات

نئی دہلی، 18 مئی (ایجنسیز) سندور آپریشن اور ملک میں پیدا ہونے والی ہنگامی صورت حال کے پیش نظر تحفظ اوقاف مہم کے جو عوامی اجتماعات 16 مئی تک روک دئے گئے تھے، اب وہ دوبارہ بحال ہوگئے ہیں۔آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے قومی ترجمان اور کل ھند تحفظ اوقاف کمیٹی کے کنوینر ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس نے ایک پریس بیان میں کہا ہے کہ سندور آپریشن اور اس کے نتیجہ میں ملک میں پیدا ہونے والی ہنگامی صورتحال کی بناء پر بورڈ کی تحفظ اوقاف مہم کے جن عمومی پروگراموں ( پبلک میٹینگس، دھرنے اور ریلیز ) کو روک دیا گیا تھا اب وہ سب آج سے الحمداللہ بحال ہوگئے ہیں۔ البتہ اس دوران بھی انڈور پروگرام جیسے سیول سوسائٹی کے ساتھ راؤنڈ ٹیبل میٹینگیں، انٹر فیتھ میٹینگس، پریس کانفرینس اور کلکٹر یا ڈی ایم کے ذریعہ صدر جمہوریہ کو دئے جانے والے میمورنڈم کا سلسلہ حسب معمول جاری رہا۔ اس ماہ مختلف ریاستوں کے کئی اہم شہروں میں خطابات عام، راؤنڈ ٹیبل مٹینگیں، خواتین کے بڑے بڑے جلسے منعقد کئے جارہے ہیں۔
ریاست مہاراشٹرا:23 مئی، جل گاؤں: ریاست مہاراشٹرا کے قلب میں واقع جل گاؤں، خاندیش کا ایک اہم شہر ہے۔ یہاں ایک پبلک میٹنگ کا اہتمام کیا گیا۔ توقع ہے کہ پورے ضلع سے اس میں ستر سے اسی ہزار افراد شرکت فرمائیں گے۔24 مئی، نانڈیڑ: نانڈیڑ مرہٹواڑہ کا ایک اہم شہر ہے۔ یہاں ایک بڑے جلسے کی تیاریاں بڑے زور شور سے جاری ہیں۔ توقع ہے کہ اس میں بڑی تعداد میں ہندو اور سکھ بھائی بھی شریک ہونگے۔ مقررین میں بھی ہندوؤں اور سکھوں کی نمائندگی ہوگی۔25 مئی، اورنگ آباد: اورنگ آباد مرہٹواڑہ کا مرکزی شہر ہے۔ یہ شہر سیاسی اور تعلیمی اعتبار سے بھی بہت اہم ہے۔ توقع ہے کہ یہاں کا جلسہ عام اب تک ہوئے تمام جلسوں کا ریکارڈ توڑدے گا۔ دو لاکھ سے بھی زائد افراد کی شرکت متوقع ہے۔
ریاست بہار :ریاست بہار کے متعدد شہروں میں مسلم پرسنل لا بورڈ کی ہدایت پر امارت شرعیہ بہار اڑیسہ نیز دیگر ملی تنظیموں نے متحدہ طورپر متعدد بڑے پرو گرام منعقد کئے ہیں۔ ان شہروں میں بطور خاص پٹنہ ،کشن گنج ،ارریہ ،بھاگلپور ،بیگوسرائے،سہرسہ،مدھوبنی ،سیوان اور دربھنگہ شامل ہیں۔یہ ریاست اس لئے بھی اھم ہیکہ یہاں تین چار ماہ بعد ریاستی انتخابات ہونے والے ہیں۔ اندازہ ہے کہ پروگرام اسمبلی انتخابات کے نتائج پر بھی اثر انداز ہوسکتے ہیں۔ ڈاکٹر الیاس نے کہا کہ ہمیں پوری توقع ہے کہ سپریم کورٹ تفریق پر مبنی اور دستور ہند سے متصادم ترمیمات اور مسلمانوں کے دستوری حقوق کو چھینے کی حکومت کے ارادوں کو بخوبی محسوس کرے گا اور ان کے تدارک کے اقدامات بھی کرے گا۔ ہمیں پوری امید ہے عدالت عظمی آئندہ 20 مئی کو کئی ترمیمات پر عبوری راحت دے۔