وقف جائیدادوں کو چھیننے حکومت کے منصوبوں کی تائید

   

وقف ترمیمی بل کی حمایت کا اعلان ۔ دہلی میںصوفی سجادہ نشین کونسل کی پریس کانفرنس

محمد مبشرالدین خرم
حیدرآباد 6 اگسٹ۔ حکومت ہندکے متنازعہ وقف ترمیمی بل کی تائید میں نام نہاد مسلمانوں کی حکومت کو تائید پر ’سیاست‘ کے انکشاف کے بعد آج دہلی میں ایک پریس کانفرنس میں وہ تمام چہرے سامنے آگئے جنہوں نے کل مرکزی وزیر اقلیتی امور و دیگر سے ملاقات کرکے وقف ترمیمی بل پر حکومت کو مکمل تائید کا تیقن دیا تھا ۔ حکومت ملک میں موجود وقف بورڈ کے اختیارات کو محدود کرکے بورڈ کی جائیدادوں کو چھیننے کی کوشش سے متعلق مسلمانوں میں خدشات کے دوران آل انڈیا صوفی سجادہ نشین کونسل نے وقف ترمیمی بل کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔ حکومت کے بیشتر تمام مخالف مسلم اقدامات بالخصوص سی اے اے ‘ این آرسی ‘ کشمیر سے دفعہ 370 کی تنسیخ کا معاملہ ہویا دینی مدارس میں مداخلت ہو اس گروہ نے ہمیشہ مسلمانوں کے مفادات کی بجائے حکومت کی تائید کرکے باور کروانے کی کوشش کی کہ ملک کے مسلمان اس گروہ کے ساتھ ہیں جبکہ حقیقت یہ ہے کہ نہ صرف سرکردہ تنظیموں سے اس گروہ کی شدت سے مخالفت کی جارہی ہے بلکہ مسلمانو ںکی نمائندہ تنظیم مسلم پرسنل لا بورڈ ؤ جماعت اسلامی ‘ جمیعۃعلمائے ‘ ملی کونسل ‘ آل انڈیا مسلم مشاورت جیسی تنظیموں سے مسلم مفادات پر جو موقف اختیار کیا جاتا رہاہے اس کے برخلاف موقف اختیار کرنے والی سجادہ نشین کونسل کی جانب سے وقف ترمیمی بل کی حمایت کا اعلان کرکے یہ دعویٰ کیا گیا کہ یہ بل مسلمانوں کے مفادات کا تحفظ کریگا۔ صوفی سجادہ نشین کونسل کے صدرنشین سید نصیر الدین چشتی نے پریس کانفرنس میں وقف ترمیمی بل کی حمایت کی اور کہا کہ ترمیم ناگزیر ہیں اور کونسل سے نمائندگی کا دعویٰ کیا۔ دعویٰ کیا کہ وقف جائیدادوں میں بڑے فریق اہل درگاہ ہیں اور ان کے مطالبات کو پورا کیا جانا چاہئے ۔ بل کی مخالفت کرنے والوں کو گروہ کے ذمہ داروں نے مشورہ دیا کہ وہ غلط فہمی پھیلانے سے گریز کریں۔ وقف ترمیمی بل کے سلسلہ میں مسلم پرسنل لاء بورڈ‘ و دیگر کئی تنظیموں ‘ اپوزیشن جماعتوں بالخصوص صدر مجلس بیرسٹر اسد اویسی نے بل کی مخالفت کا اعلان کیا ایکٹ میں کسی ترمیم کو ناقابل قبول قرار دیا ۔ سید نصیر الدین چشتی نے بی جے پی حکومت پر یقین کا اظہار کیا کہ’ حکومت صرف مسلمانوں کی بہتری کیلئے کام کریگی ‘ اسی لئے اس پر سیاست نہیں ہونی چاہئے ۔ انہو ںنے مطالعہ کے بغیر مخالفت یا اظہارخیال سے گریز کا مشورہ دیا اور کہا کہ مطالعہ کے بعد رائے قائم کی جانی چاہئے ۔ سید نصیر الدین چشتی نے کہا کہ وفد نے مطالبات کی نقل قومی سلامتی مشیر اجیت دوول کے حوالہ کی تھی ۔