متولیان و سجادگان کی جانب سے دستاویزات کے حصول میں بھی رکاوٹ پیدا کرنے کا الزام
محمد مبشرالدین خرم
حیدرآباد۔8۔جولائی۔مرکزی حکومت نے اوقافی جائیدادوں کے ڈیجیٹل اندراجات کو یقینی بنانے کے لئے 6 جون 2025 کو UMEED پورٹل کا آغاز کرتے ہوئے تمام انتظامی کمیٹیوں ‘ تولیت کمیٹیوں ‘ متولیان و منتظمین وقف جائیداد کو اس بات کی ہدایت جاری کی ہے کہ اندرون 6 ماہ تمام دستاویزات کے ساتھ موقوفہ جائیداد کی تفصیلات کے آن لائن اندراج کو یقینی بنایا جائے لیکن تلنگانہ ریاستی وقف بورڈ نے اس سلسلہ میں تاحال کسی بھی طرح کے اقدامات کا آغاز نہیں کیا بلکہ متولیان و سجادگان کی جانب سے ان کی موقوفہ جائیدادوں سے متعلق دستاویزات کے حصول کی کوشش میں بھی رکاوٹ پیدا کرتے ہوئے ان سے مختلف سوالات کئے جارہے ہیںجو کہ وقف کے مفاد میں نہیں ہیں بلکہ ریاست میں موجود موقوفہ جائیدادوں کے اندراج میں رکاوٹ پیدا کرنے کے مترادف ہے۔موقوفہ جائیدادکو وقفگ ثابت کرنے کے لئے بیشتر متولیان ‘ سجادگان‘ انتظامی کمیٹیوں اور تولیت کمیٹیوں کے پاس دستاویزات کے نام پر محض ’سروے فارم‘ موجود ہے جبکہ UMEED پورٹل پر جو دستاویزات منسلک کرنے کی تاکید کی گئی ہے اس کے مطابق موقوفہ جائیدادوں کے نگران کو چاہئے کہ وہ وقف کی حق ملکیت کے دستاویزات پیش کریں اور اس کے ساتھ دیگر دستاویزات منسلک کریں لیکن شائد تلنگانہ ریاستی وقف بورڈ میں موجود عہدیدار نہیں چاہتے کہ ریاست کی موقوفہ جائیدادوں کا تحفظ ہو اور ان کے آن لائن اندراج کو یقینی بنایا جائے ۔مرکزی حکومت کی جانب سے اس پورٹل کے آغاز کو 1ماہ کا عرصہ گذر چکا ہے اور جائیدادوں کے اندراج کے لئے ذمہ داروں کے پاس محض 5ماہ باقی ہیں اور ان 5ماہ کے دوران ریاست کی تمام اوقافی جائیدادوں کا UMEED پورٹل پر اندراج کروایا جانا لازمی ہے اور اگر کوئی اس پورٹل پر اپنی زیر نگرانی موجود موقوفہ جائیداد کا اندراج نہیں کرواتا ہے تو اسے وقف ٹریبونل سے رجوع ہوتے ہوئے مزید 6 ماہ کا وقت حاصل کرنا ہوگا اور وقف ٹریبونل کو اس بات کا اختیار ہے کہ وہ 6ماہ کا وقت فراہم کرے یا ضلع کلکٹر سے معاملہ کو رجوع کرتے ہوئے ذمہ دار کے خلاف کاروائی کی ہدایت دے۔ بتایا جاتاہے کہ UMEED پورٹل پر نامکمل اندراجات اور عدم اندراجات کی صورت میں متولی ‘ سجادہ ‘ کمیٹی یا منتظم کو 3ماہ کی جیل کی سزاء کا ضلع کلکٹر کو اختیار حاصل ہے۔ وقف جائیدادوں کی ملکیت کے ثبوت کے طور پر اس آن لائن پورٹل پر جن دستاویزات کو منسلک کرنا لازمی ہے ان میں سروے فارم‘ گزٹ‘ اسنادات ‘ فرامین ‘ منتخب اور وقف نامہ شامل ہے جو کہ تلنگانہ ریاستی وقف بورڈ کے پاس محفوظ ہوتا ہے اور وقف بورڈ کی ذمہ داری ہے کہ وہ فارم 3 میں طلب کی جانے والی ان تفصیلات کی فراہمی کو یقینی بنائیں لیکن تلنگانہ ریاستی وقف بورڈ UMEED پورٹل پر موقوفہ جائیدادوں کے اندراج کے معاملہ میں اختیار کردہ اپنی کوتاہی کی سزاء سجادگان و متولیان کو دلانے کی منصوبہ بندی کررہا ہے۔ ذرائع کے مطابق اعلیٰ عہدیدارجو وقف بورڈ میں براجمان ہیں وہ قوانین پر عمل کرنے کے بجائے من مانی چلا رہے ہیں اور فارم 3 میں درخواست داخل کرتے ہوئے مذکورہ دستاویزات طلب کرنے والوں کو ہراساں کیا جا رہاہے اور انہیں بورڈ کے چکر کاٹنے پر مجبور کیا جا رہاہے۔ مولانا سید شاہ علی اکبر نظام الدین حسینی صابری صدر انجمن سجادگان و متولیان و رکن تلنگانہ ریاستی وقف بورڈ نے تلنگانہ کے تمام موقوفہ اداروں کے ذمہ داروں کو مشورہ دیا کہ وہ اپنے وقف اداروں کی تمام تر تفصیلات اور دستاویزات ملکیت UMEED پورٹل پر منسلک کرنے کے لئے اقدامات کو تیز کریں تاکہ آئندہ انہیں کسی بھی طرح کی مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ انہو ںنے بتایاکہ محض سروے فارم کی بنیاد پر جائیداد کو وقف قرار دینے میں ہونے والی دشواریوں سے محفوظ رہنے کے لئے موقوفہ جائیدادوں اور اداروں کے ذمہ داروں کو چاہئے کہ وہ’ دستاویزات ملکیت وقف ‘جن میں منتخب‘ وقف نامہ ‘ اسنادات اور فرامین شامل ہوتے ہیں انہیں حاصل کرتے ہوئے منسلک کریں ۔ مولانا سید شاہ علی اکبر نظام الدین حسینی صابری نے بتایاکہ مذکورہ تمام دستاویزات و اسنادات تلنگانہ ریاستی وقف بورڈ کے پاس محفوظ ہوتے ہیں اور متعلقہ وقف ادارہ کے ذمہ دار فارم 3 کے تحت درخواست داخل کرتے ہوئے ان دستاویزات کی نقول حاصل کرسکتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ وقف بورڈ کو متولیان‘ سجادگان اور ذمہ داران وقف ادارہ کی مدد کرتے ہوئے انہیں فوری طور پر UMEED پورٹل پر اندراجات کے لئے درکار دستاویزات کی فراہمی کے اقدامات کرنے چاہئے تاکہ موقوفہ اداروں کے ذمہ داروں کو کسی بھی طرح کے مسائل کا سامنا نہ کرنا پڑے اور نہ ہی انہیں دربہ در کے چکر کاٹنے پڑیں ۔