وقف قانون واپس ہونے تک تحریک جاری رہیگی:مسلم پرسنل لا بورڈ

,

   

بنگلورو، 4جون (یو این آئی)آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا محمد فضل الرحیم مجددی نے وقف ترمیمی قانون کے خلاف تحریک کو جاری رکھنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وقف اسلام کا اہم ترین جز ہے ، غیر آئینی وقف ترمیمی قانون واپس ہونے تک تحریک جاری رہے گی۔یہ بات انہوں نے مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام منعقد ہ آن لائن وقف بچاؤ،دستور بچاؤ کانفرنس کی پہلی و افتتاحی نشست سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ وقف کا تصور اسلام کا ایک بنیادی، دینی اور روحانی نظام ہے ، جو قرآن و سنت کی روشنی میں تشکیل پایا ہے ۔ اس کا مقصد نہ صرف مسلمانوں کی اجتماعی فلاح و بہبود، دینی تعلیمات کی ترویج، اور مستحقین کی مدد ہے بلکہ یہ اسلامی تہذیب و تمدن کا ایک اہم ستون بھی ہے ۔ وقف کا وجود پارلیمانی قانون سازی کا محتاج نہیں بلکہ اس کی بنیاد دین اسلام میں مضمر ہے اور اس میں مداخلت دراصل مسلمانوں کے دینی امور میں دخل اندازی کے مترادف ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ وقف ترمیمی قانون 2025ء اسی اسلامی روح اور آئینی ڈھانچے کے خلاف ایک سنگین کوشش ہے ، جو آئین ہند کے دیے گئے مذہبی آزادی، اقلیتی حقوق اور شخصی آزادی کے اصولوں سے متصادم ہے ۔ مولانا مجددی نے کہا کہ ہم واضح طور پر اعلان کرتے ہیں کہ وقف کے خلاف ہونے والی ہر سازش کو بے نقاب کیا جائے گا۔
اس کالے قانون کو مسلمان کسی بھی صورت قبول نہیں کریں گے اور اس ترمیمی قانون کے خلاف پرامن، آئینی اور جمہوری دائرے میں رہ کر بھرپور تحریک جاری رکھی جائے گی۔ وقف کے تحفظ کیلئے ہماری جدوجہد صرف قانونی ہی نہیں بلکہ یہ ایک دینی فریضہ ہے ۔کانفرنس کی دوسری نشست سے خطاب کرتے ہوئے مرکز تحفظ اسلام ہند کے سرپرست اور جمعیۃ علماء کرناٹک کے صدر مفتی افتخار احمد قاسمی نے کہا کہ وقف ایک خالص مذہبی اور دینی معاملہ ہے ، جس کی بنیاد اسلام کی تعلیمات پر ہے ، اور جس کا مقصد عبادت گاہوں، دینی اداروں، یتیموں، غریبوں اور انسانی خدمت کے مختلف شعبوں کو مستقل اور منظم سہارا فراہم کرنا ہے ۔ ایسے مقدس نظام میں حکومت یا کسی غیر مسلم ادارے یا لوگوں کی مداخلت نہ صرف مذہبی آزادی میں خلل ہے بلکہ آئین ہند کی روح کے بھی منافی ہے ۔ حالیہ وقف ترمیمی قانون 2025ء درحقیقت آئینی، مذہبی اور اقلیتی حقوق پر ایک سنگین حملہ ہے ۔ اگر یہ قانون واقعی آئینی ہوتا تو سپریم کورٹ اس پر عارضی پابندی عائد نہ کرتا۔ کانفرنس کی تیسری نشست سے خطاب کرتے ہوئے جامع مسجد سٹی بنگلور کے امام و خطیب مولانا محمد مقصود عمران رشادی نے کہا کہ وقف ایک مقدس امانت ہے جو کسی فرد کی ذاتی جائیداد نہیں بلکہ اللہ کی ملکیت ہوتی ہے ، جسے صدیوں سے دینی، فلاحی اور تعلیمی مقاصد کیلئے وقف کیا جاتا رہا ہے ۔کانفرنس کی چوتھی نشست سے خطاب کرتے ہوئے جمعیۃ علماء کرناٹک کے صدر حضرت مولانا عبد الرحیم رشیدی نے کہا کہ وقف اسلام کا ایک اہم اور ثابت شدہ جز ہے ، جس کی بنیاد قرآن و حدیث میں واضح طور پر موجود ہے ۔ اس کا انکار کرنا یا یہ کہنا کہ وقف کا تصور اسلام یا قرآن میں نہیں پایا جاتا، سراسر لاعلمی اور گمراہی ہے ۔ وقف کی تاریخ صدیوں پر محیط ہے ۔قابل ذکر ہے کہ مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام منعقد یہ عظیم الشان آن لائن وقف بچاؤ، دستور بچاؤ کانفرنس کی نشستیں مرکز تحفظ اسلام ہند کے ڈائریکٹر محمد فرقان کی نگرانی اور مرکز کے رکن تاسیسی قاری عبد الرحمن الخبیر قاسمی کی نظامت میں منعقد ہوئی۔