وقف کے بعد چرچ کی زمینیں نشانے پر! یہ بل اقلیتی طبقات پر حملے کی بنیاد

   

راہول گاندھی کی آر ایس ایس و بی جے پی پر تنقید‘ آر ایس ایس سے منسلک ویب پورٹل کی خبر کا حوالہ

نئی دہلی :وقف ترمیمی بل 2024 کی پارلیمنٹ سے منظوری کے بعد بھی اس پر سیاسی اور سماجی سطح پر بحث جاری ہے۔ اب کانگریس قائد راہول گاندھی نے ایک بار پھر حکومت اور آر ایس ایس کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک رپورٹ شیئر کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ وقف کے بعد اب آر ایس ایس کی توجہ چرچ کی زمینوں پر مرکوز ہو گئی ہے۔راہول گاندھی نے اپنی پوسٹ میں لکھا کہ میں نے کہا تھا کہ وقف بل سے اس وقت مسلمانوں کو نشانہ بناتا ہے لیکن مستقبل میں یہ دوسرے اقلیتی طبقات پر بھی حملے کی بنیاد بن سکتا ہے۔ وقف کے بعد آر ایس ایس کا چرچ کی طرف رخ کرنے میں زیادہ وقت نہیں لگا۔ صرف آئین ہی ایک ایسی ڈھال ہے جو ہمارے عوام کو ایسے حملوں سے بچاتا ہے اور اس کی حفاظت ہمارا اجتماعی فریضہ ہے۔راہول گاندھی نے جس خبر کا حوالہ دیا ہے وہ آر ایس ایس سے منسلک جریدے آرگنائزر کے ویب پورٹل پر شائع ہوئی ہے۔ رپورٹ میں کیتھولک چرچ بمقابلہ وقف بورڈ کے عنوان سے مضمون میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ کیتھولک ادارے ملک میں تقریباً سات کروڑ ہیکٹیر زمین کے مالک ہیں اور انہیں سب سے بڑا غیر سرکاری زمین دار قرار دیا گیا ہے۔اس دعوے کے بعد نئی بحث کا آغاز ہو گیا ہے۔ اپوزیشن کا کہنا ہے کہ حکومت اقلیتوں کے مذہبی و سماجی اداروں کو نشانہ بنا رہی ہے۔ راہول گاندھی نے اپنے بیان میں اسی امکان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اسے صرف مسلمانوں تک محدود نہ ماننے کی بات کہی ہے۔خیال رہے کہ وقف ترمیمی بل کو پہلے لوک سبھا میں پیش کیا گیا جہاں اس کے حق میں 288 اور مخالفت میں 232 ووٹ پڑے۔ اس کے بعد راجیہ سبھا میں بل کے حق میں 128 اور مخالفت میں 95 ووٹ آئے۔ دونوں ایوانوں سے منظور ہونے کے بعد اب یہ بل صدر جمہوریہ کو منظوری کیلئے بھیجا جائے گا جس کے بعد یہ قانون بن جائے گا۔دوسری طرف جنتا دل یونائیٹڈ (جے ڈی یو) میں اس بل کو لے کر اندرونی خلفشار بڑھ گئی ہے۔ پارٹی کے پانچ اراکین، چیف منسٹرنتیش کمار کے اس بل کی تائید سے ناراض ہو کر استعفیٰ دے چکے ہیں جبکہ یوپی میں جیئنت چودھری کی آر ایل ڈی کے بھی عہدیدار احتجاجاً اپنا استعفی پیش کر چکے ہیں۔