ونیش پھوگاٹ وطن واپس، دہلی ایئرپورٹ پر شاندار استقبال، جذباتی مناظر

   

نئی دہلی: ہندوستان کی بیٹی ونیش پھوگاٹ پیرس اولمپکس سے واپس دہلی پہنچ گئی ہیں۔ آج اندرا گاندھی انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر اسٹار ریسلر کا زبردست استقبال کیا گیا۔ سینکڑوں لوگوں کا ہجوم اور اپنے اہل خانہ کو دیکھ کر وہ جذباتی ہو گئیں اور رونے لگیں۔ اُن کے آنسو نہیں رک رہے تھے۔ اُن کا درد دیکھ کر سب جذباتی ہو گئے۔ وہ مسلسل آنسو پونچھتی رہیں۔ وہ کچھ بھی بول نہیں پائیں۔ ان کے خاندان کے علاوہ ہندوستان کے اسٹار ریسلرز اولمپک میڈلسٹ بجرنگ پونیا اور ساکشی ملک ان کے استقبال کیلئے دہلی ایئرپورٹ پہنچے تھے۔ انہیں پیرس اولمپکس میں اس وقت تلخ صورتحال کا سامنا کرنا پڑا تھا جب ان کے وزن کے زمرہ میں 100 گرام زیادہ ہوجانے پر انہیں 50 کلوگرام کیٹگری کے گولڈ میڈل والے میچ سے نااہل قرار دے دیا گیا تھا۔ ہفتہ کو پھوگاٹ کی وطن آمد کے پیش نظر دہلی کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر سکیورٹی بڑھا دی گئی تھی۔ پہلے ہی سے یہ اندازہ لگایا جا رہا تھا کہ حامی بڑی تعداد میں جمع ہوں گے۔ اس بات کو ملحوظ رکھتے ہوئے پولیس فورس کو تعینات کیا گیا تھا۔ ونیش پھوگاٹ نے اولمپک میں گولڈ میڈل پوڈیم تک نہ پہنچنے پر گہرے دکھ کا اظہار کیا تھا۔ انہوں نے اپنی اس ناکامی کو ہندوستان میں خواتین کے حقوق کیلئے وسیع تر جدوجہد سے جوڑ دیا، جو انہوں نے سابق سربراہ ریسلنگ فیڈریشن برج بھوشن شرن سنگھ کے خلاف پوری شدت سے چلائی۔ برج بھوشن پر نہ صرف ونیش پھوگاٹ بلکہ دیگر خاتون ریسلرز نے بھی اتھلیٹس کے جنسی استحصال کے سنگین الزامات عائد کئے۔ پیرس گیمز میں ونیش کو نااہل قرار دیئے جانے کے حالات اُن کے کوچ ولر اکوس نے تفصیل سے بتائے، جنہوں نے وزن کم کرنے کیلئے رات بھر محنت کی۔ کوچ ولر نے پیرس گیمز کے دوران ونیش کو تربیت دی۔ انہوں نے اپنے حذف شدہ فیس بک پوسٹ میں انکشاف کیا کہ فائنل ’ویٹ اِن‘ سے ایک رات پہلے پہلوان ونیش پھوگاٹ کو وزن کم کرنے کے سخت عمل سے گزرنا پڑا۔ کوچ نے ان کے بارے میں کہا تھا کہ سیمی فائنل کے بعد 2.7 کلو اضافی وزن رہ گیا تھا۔ ہم نے ایک گھنٹہ بیس منٹ ورزش کی لیکن پھر بھی ڈیڑھ کلو وزن باقی رہا۔ ان کے پاس کوئی آپشن نہیں رہ گیا تھا، اور آدھی رات سے صبح 5:30 بجے تک ا نہوں نے دو سے تین منٹ آرام کے ساتھ ایک وقت میں تقریباً تین چوتھائی گھنٹے تک مختلف کارڈیو مشینوں اور ریسلنگ کی چالوں پر کام کیا۔ پھر وہ دوبارہ شروع ہو گئی، یہاں تک کہ وہ گر گئی، اس کے بعد کسی طرح وہ دوبارہ سنبھل گئی، مگر تب تک شاید دیر ہوچکی تھی۔