ون نیشن ون الیکشن کی تجویز سے کے سی آر فکر مند

   

کار کی اسپیڈ کو بریک لگنے کے خدشات ، امیدواروں پر انتخابی مصارف کا بوجھ بڑھ جائے گا
پارٹی قائدین کی ناراض سرگرمیاں چیف منسٹر کیلئے بہت بڑا چیلنج ، کانگریس کی عوامی تائید میں دن بہ دن اضافہ
حیدرآباد۔ 2۔ ستمبر: ( سیاست نیوز ) : مرکزی حکومت ون نیشن ون الیکشن کے نام پر ملک بھر میں تمام ریاستوں اور لوک سبھا انتخابات کی کوشش کررہی ہے ۔ یہ ممکن نہ ہونے پر 10 ریاستوں کے ساتھ لوک سبھا انتخابات پر غور کررہی ہے ۔ ان دونوں تجاویز میں کسی ایک پر عمل کی صورت میں تلنگانہ میں اسمبلی انتخابات کے ساتھ لوک سبھا انتخابات کی قیاس آرائیاں چل رہی ہیں ۔ مسلسل تیسری مرتبہ اقتدار حاصل کرنے کوشاں چیف منسٹر کی کار کو بریک لگنے کی چہ میگوئیاں شروع ہوگئی ہیں ۔ اسمبلی اور لوک سبھا انتخابات کی علحدہ مہم ہوتی ہے ۔ لوک سبھا انتخابات میں قومی مسائل اور اسمبلی کیلئے علاقائی مسائل موضوع ہوتے ہیں ۔ صرف اسمبلی انتخابات میں علاقائی جماعتوں کیلئے ماحول سازگار ہوتا ہے جبکہ لوک سبھا انتخابات میں قومی جماعتوں کا دبدبہ ہوتا ہے ۔ 2018 انتخابات میں ٹی آر ایس موجودہ بی آر ایس نے 88 اسمبلی حلقوں پر کامیابی حاصل کی تھی ۔ ایک سال بعد لوک سبھا انتخابات میں بی آر ایس نے جہاں 9 لوک سبھا حلقوں پر کامیابی حاصل کی وہیں بی جے پی چار اور کانگریس نے تین حلقوں پر کامیابی حاصل کی تھی ۔ 2014 اسمبلی انتخابات میں ٹی آر ایس کو 63 حلقوں پر کانگریس کو 21 اور تلگو دیشم 15 حلقوں پر کامیابی حاصل کی تھی ۔ ذرائع سے پتہ چلا کہ مرکزی حکومت کے ون نیشن ون الیکشن کی تجویز سے چیف منسٹر کے سی آر فکر مند ہیں کیوں کہ انہوں نے اسمبلی انتخابات کیلئے سب سے پہلے اپنے امیدواروں کا اعلان کیا ہے ۔ جس کے بعد پارٹی میں اختلافات اور گروپ بندیاں عروج پر ہیں ۔ دوسری جانب جنہیں امیدوار بنایا گیا ہے انہیں ہمیشہ عوام کے درمیان رہنا ہے ۔ جس سے انتخابی اخراجات کا بوجھ ایک طرف امیدواروں پر بڑھ جائیگا ۔ دوسری جانب ناراض سرگرمیوں میں مزید شدت کے خدشات ہیں ۔ ذرائع سے پتہ چلا ہے کہ چیف منسٹر تازہ صورتحال کا سنجیدگی سے جائزہ لے رہے ہیں اور دہلی سے رابطہ بنائے ہوئے ہیں اور پارلیمنٹ کے خصوصی اجلاس کے ایجنڈے کا بھی انتظار کررہے ہیں ۔ انڈیا اتحاد بھی تیزی سے مستحکم ہورہا ہے ۔ تلنگانہ میں بھی کانگریس نے اپنی سرگرمیوں میں تیزی پیدا کردی ہے ۔ کے سی آر قومی حالت پر نظر رکھتے ہوئے ریاست میں بی آر ایس کی انتخابی مہم پر بھی توجہ دے رہے ہیں ۔ پہلے اندرونی جھگڑوں کو کنٹرول کرنے اور ناراض قائدین کو سمجھانے چند قائدین کو ذمہ داری دی ہے۔ن