راہول گاندھی کی قیادت میں الیکشن کمیشن ہیڈ کوارٹر تک مارچ کی کوشش پولیس نے ناکام بنائی
نئی دہلی، 11 اگست (یو این آئی) انڈیا اتحاد کے سیکڑوں ارکان پارلیمنٹ نے ووٹر لسٹ میں مبینہ بے ضابطگیوں کے حوالے سے لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی کے الزامات کی حمایت میں پارلیمنٹ ہاؤس سے الیکشن کمیشن کے ہیڈکوارٹر کی طرف مارچ کرنے کی کوشش کی، لیکن پولیس نے راستے میں روک کر انہیں حراست میں لے لیا۔اس سے پہلے اپوزیشن کے ارکان پارلیمنٹ ہاؤس کے مکر دروازے پر جمع ہوئے ، ووٹر فہرست پر خصوصی جامع نظر ثانی کے خلاف نعرے بازی کی اور وہاں سے انتخابی کمیشن کے ہیڈکوارٹر کی طرف پیدل مارچ شروع کیا۔ اس احتجاج میں راہول گاندھی کے علاوہ کانگریس صدر ملیکارجن کھرگے ، کانگریس جنرل سیکریٹری پرینکا گاندھی ، نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (ایس پی) کے صدر شرد پوار، سماج وادی پارٹی کے صدر اکھلیش یادو سمیت سیکڑوں ارکان پارلیمنٹ نعرے لگاتے ہوئے سنسد مارگ پر چل رہے تھے ۔راستے میں اکھلیش یادو سمیت کئی ارکان نے پولیس کی بیری کیڈنگ عبور کرنے کی کوشش کی۔ پولیس نے علاقے میں دفعہ 144 کی خلاف ورزی کے الزام میں ان سب کو حراست میں لے لیا۔ پولیس کی مداخلت کے خلاف اپوزیشن ارکان نے سڑک پر دھرنا دینا شروع کر دیا۔ اس دوران ارکان پارلیمنٹ اور دہلی پولیس کے درمیان معمولی نوک جھونک بھی ہوئی۔دہلی پولیس مسٹر گاندھی اور تمام ارکان پارلیمنٹ کو بس کے ذریعے سنسد مارگ تھانے لے آئی۔ ان ارکان میں کانگریس کے پی چدمبرم اور رینوکا چودھری، این سی پی (ایس پی) کی سپریا سُولے اور شیوسینا (یو بی ٹی) کے سنجے راوت شامل تھے ۔ارکان پارلیمنٹ ہاتھوں میں ووٹر لسٹ پر خصوصی جامع نظر ثانی(ایس آئی آر) کے خلاف بینر اور پوسٹر لیے ہوئے تھے ۔ راہول گاندھی نے میڈیا سے کہا کہ یہ لڑائی سیاسی نہیں، آئین بچانے کی لڑائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ’ایک شخص ایک ووٹ‘ کی لڑائی لڑ رہے ہیں۔ ہم ایک صاف ستھری ووٹر لسٹ چاہتے ہیں۔پرینکا گاندھی نے پولیس کی بس میں بٹھائے جانے کے بعد میڈیا سے کہا کہ یہ حکومت ڈری ہوئی ہے ۔