ووٹنگ مشینوں کے پچاس فیصد وی وی پیاڈس کی گنتی کروانے پر زور

   

Ferty9 Clinic

مرکزی الیکشن کمیشن کی خاموشی پر سپریم کورٹ سے رجوع ہونے کا انتباہ : چندرابابو

حیدرآباد 14 اپریل (سیاست نیوز) قومی صدر تلگودیشم پارٹی و کارگذار چیف منسٹر آندھراپردیش مسٹر این چندرابابو نائیڈو نے الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں میں 50 فیصد وی وی پیاٹس کی گنتی کروانے کا مرکزی الیکشن کمیشن سے پرزور مطالبہ کیا اور مرکزی الیکشن کمیشن کو بی جے پی کے اشاروں پر نہیں بلکہ آزادانہ طور پر کام کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ آج دہلی میں اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ کانسٹی ٹیوشنل کلب میں منعقدہ اجلاس میں شرکت کے بعد اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے اُنھوں نے کہاکہ وہ ٹیکنالوجی سے بخوبی واقف ہیں اور عوامی جمہوریت کا تحفظ کرنا ان کا اہم منشا و مقصد ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ آندھراپردیش میں ہزاروں الیکٹرانک ووٹنگ مشین غیر کارکرد ہوئے بلکہ دوپہر ایک بجے تک سینکڑوں پولنگ بوتھس پر الیکٹرانک ووٹنگ مشین کام ہی نہیں کئے جس کی وجہ سے ووٹنگ بالکلیہ طور پر متاثر رہی اور اسی دوران وائی ایس آر کانگریس پارٹی قائدین و کارکنوں کی جانب سے حملے کرنے اور مار پیٹ کے واقعات شروع کرکے لاء اینڈ آرڈر کی برقراری کا مسئلہ پیدا کردیا گیا۔ اس کے باوجود رائے دہندوں نے صبر و تحمل کا مظاہرہ کرکے آگے بڑھ کر اپنے رائے دہی سے استفادہ کیا۔ چندرابابو نائیڈو نے سخت الفاظ میں کہاکہ بہرصورت 50 فیصد وی وی پیاٹس کی گنتی کروائی جانی چاہئے بصورت دیگر سپریم کورٹ سے دوبارہ رجوع ہونے کا انتباہ دیا اور کہاکہ ریاست آندھراپردیش کے اضلاع میں اس مسئلہ پر جدوجہد میں زبردست شدت پیدا کی جائے گی۔ انھوں نے کہاکہ ریاست تلنگانہ میں 25 لاکھ ووٹروں کے نام فہرست رائے دہندگان سے نکال دیئے گئے اور بعدازاں سخت احتجاج کرنے پر عہدیداروں کی جانب سے معذرت خواہی کی گئی۔ قومی صدر تلگودیشم پارٹی نے کہاکہ ڈالے گئے ووٹوں سے زاید ووٹوں کی گنتی کی گئی اور یہ کس طرح ممکن ہوسکتا ہے۔ انھوں نے مزید کہاکہ ریاستی چیف الیکٹورل آفیسر آندھراپردیش کو خود ووٹ ڈالنے میں کافی مشکل پیش آئی۔ اس طرح بعض مراکز رائے دہی پر آخری ووٹ چار بجے ڈالا گیا جس کی وجہ سے ووٹنگ کے طریقہ کار پر خواتین کی جانب سے سخت برہمی کا اظہار کیا گیا۔ اُنھوں نے مرکزی الیکشن کمیشن کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے یاد دلایا کہ مرکزی الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ میں جھوٹ سے کام لیا اور گمراہ کرنے کی کوشش کی۔ اس طرح الیکشن کمیشن آف انڈیا پر سے اعتماد ختم ہوچکا ہے اور جمہوریت کا تحفظ کرنے میں مرکزی الیکشن کمیشن ناکام ہوگیا۔