نئی دہلی۔ 10 اپریل ( سیاست ڈاٹ کام) پارٹی سیاست سے پرے انتخابی نتائج کے اعداد و شمارکی نظر وں سے دیکھا جائے تو وزیر اعظم نریندر مودی، سابق وزیر اعظم راجیو گاندھی اور لوک جن شکتی پارٹی (ایل جے پی) لیڈر رام ولاس پاسوان جیسے مختلف سیاسی محوروں کے لیڈروں کے ووٹوں کے فرق کے سلسلہ میں آس پاس ضرور ہیں ۔ ایمرجنسی کے بعد 1977 کے عام انتخابات میں مسٹر پاسوان نے بہار کی حاجی پور ( ریزروڈ) سیٹ سے بھارتیہ لوک دل کے ٹکٹ پر انتخاب لڑا اور 4,24,545ووٹوں کے فرق سے کامیابی حاصل کی۔ 1989 میں مسٹر پاسوان جنتا دل کی جانب سے اسی سیٹ سے انتخابی میدان میں اترے اور اپنے ہی ووٹ مارجن کا ریکارڈ توڑتے ہوئے 5,04,448ووٹوں سے جیت کرکے فرق ریکارڈ بنایا۔ سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی کے 1984 میں قتل کے بعد خالی امیٹھی لوک سبھا سیٹ سے مسٹرراجیو گاندھی انتخابی میدان پر اترے ۔ ان کے سامنے ان کے ہی خاندان کی چھوٹی بہو مینکا گاندھی آزاد امیدوار کے طور پر تھیں۔ مسز اندرا گاندھی کے قتل کے بعد ملک کی فضا میں ہمدردی کی لہر تھی جس کا فائدہ کانگریس کے حق میں گیا۔مسٹر راجیو گاندھی کو 83.67 فیصد کے حساب سے3,65,041 ووٹ ملے ، جبکہ مسز مینکا گاندھی کو محض 11.50 فیصد یعنی 50,163ووٹ ہی ملے ۔ مسٹر مودی نے 2014 کے عام انتخابات اپنی آبائی ریاست گجرات کے وڈودرا لوک سبھا سیٹ سے لڑا اور زبردست کامیابی حاصل کی۔ اس انتخاب میں ان کے اور قریب ترین حریف کے درمیان ووٹوں کا فرق 5 لاکھ 70 ہزار 128 رہا. مسٹر مودی وڈودرا کے ساتھ ہی اتر پردیش کے وارانسی لوک سبھا سیٹ سے بھی انتخابی میدان میں اترے ، اگرچہ یہاں ووٹوں کا فرق وڈودرا کے مقابلے میں کم رہا.۔ انہوں نے عام آدمی پارٹی کے امیدوار اروند کجریوال کے خلاف 371884 ووٹوں کے فرق سے کامیابی حاصل کی۔