30 فیصد ہندو خواتین کمر درد میں مبتلا، ریسرچ میں چونکا دینے والے انکشافات
حیدرآباد ۔ 28 جون (سیاست نیوز) جونپور کے خودمختار اماناتھ سنگھ میڈیکل کالج کے آرتھوپیڈکس ڈپارٹمنٹ کی جانب سے کی گئی ایک تحقیق میں چونکا دینے والے حقائق سامنے آئے ہیں۔ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہیکہ 70 فیصد مسلم خواتین وٹامن ڈی کی کمی کا شکار ہیں جبکہ 30 فیصد ہندو خواتین کمر درد اور ہڈیوں سے متعلق مختلف مسائل کا شکار ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہیکہ ہڈیوں کی کمزوری سے فریکچر کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔ بعض صورتوں میں ہڈیاں بے ساختہ ٹوٹ بھی جاتی ہیں۔ ڈاکٹر امیش کمار سروج سینئر سرجن شعبہ آرتھوپیڈکس کی رہنمائی میں یہ تحقیق 100 ہندو اور 100 مسلم خواتین پر کی گئی ریسرچ کے اعدادوشمار کے مطابق 10 تا 20 سال عمر کی 60 سے زائد مسلم لڑکیاں فریکچر کے مسائل میں مبتلاء پائی گئی۔ تاہم 21 تا 50 سال عمر کے درمیان تقریباً 35 خواتین کے بارے میں کہا گیا کہ وہ ہڈیوں سے متعلق مسائل میں مبتلا ہیں۔ اعدادوشمار سے پتہ چلتا ہیکہ بہت سی خواتین ہڈیوں کے اچانک ٹوٹ جانے کے مسئلہ کا شکار ہوتی ہیں جسے طبی اصطلاح میں اوٹیومالیشیا کہا جاتا ہے۔ یہ بیماری اس وقت ہوتی ہے جب جسم میں وٹامن ڈی کی کمی نمایاں طور پر کم ہوجاتی ہے۔ تحقیق سے یہ بھی معلوم ہوا ہیکہ ہندو خواتین میں یہ مسئلہ 70 فیصد سے کم ہے۔ اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہیکہ دیہاتوں میں رہنے والی بہت سی ہندو خواتین کھیتوں میں کام کرتی ہیں جس کی وجہ سے ان کے جسم پر کافی مقدار میں سورج کی روشنی پڑتی ہے۔ اس کے برعکس تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی ہیکہ مسلم خواتین زیادہ دیر تک برقعہ پہنتی ہیں جس سے ان کے جسم میں دھوپ کی مقدار کم ہوتی ہے۔ ڈاکٹر سروج کی ٹیم کی جانب سے کئے گئے ریسرچ میں معلوم ہوا ہیکہ اوسٹیومالشیا کے مریضوں میں عام طور پر کمر درد، پٹھوں میں تناو اور چڑچڑاپن جیسے مسائل ہوتے ہیں۔ ہڈیاں کمزور ہوجاتی ہیں۔ بہت سے لوگ اس کو صحت کا ایک عام مسئلہ سمجھتے ہیں اور درد کو دور کرنے کیلئے ادویات یا ملٹی وٹامن لیتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہیکہ اس مسئلہ سے بچنے کیلئے صبح و شام ہلکی دھوپ میں ورزش کرنا ضروری ہے اور ساتھ میں سبزیاں کھانے کو ترجیح دیں۔ پھل اور دودھ پیئے۔ سافٹ ڈرنکس پینے سے پرہیز کرنا بہتر ہے۔2