وہ جاتے ہیں اُن کے در ، ہم جاتے ہیں اِن کے در !

   

حیدرآباد۔12 جولائی (سیاست نیوز) مسلمانوں کی سیاسی طاقت کا اندازہ کرنا ہوتو ملک بھر کے مسلمانوں کو کرناٹک کے مذہبی ‘ علمی طبقہ کے علاوہ ریاست کے دانشوروں اور عمائدین ملت کی حکمت عملی و منصوبہ بندی پر عمل آوری کرنی چاہئے کیونکہ کرناٹک اسمبلی انتخابات کے دوران مسلمانوں نے اپنی سیاسی قوت کا مظاہرہ کیا تو حکومت ان کے در پر کھڑی ہوئی ہے جبکہ دیگر ریاستوں میں مسلمانوں کو حکومت کے در پر جانا پڑرہا ہے۔ سیاسی طاقت سے زیادہ سیاسی حکمت ضروری ہے اس بات کو کرناٹک کے مسلمانوں نے ثابت کردیا ہے اور اپنی سیاسی حکمت کے ذریعہ حکومت کو اپنے در پر کھڑا کرنے میں کامیاب ہوگئے ۔ایک ماہ کے دوران پرسنل لاء بورڈ کے ذمہ داروں نے جنوبی ہند کی دو ریاستوں کے چیف منسٹران سے ملاقات کی جس میں ایک چیف منسٹر سے ملاقات کے لئے پرسنل لاء بورڈ کا وفد صدر بورڈ کی قیادت میں چیف منسٹر سے ملاقات کے لئے ان کے گھر پہنچا جبکہ دوسرے چیف منسٹر نے مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ذمہ داروں سے ان کے مدرسہ پہنچ کرملاقات کرتے ہوئے یونیفارم سیول کوڈ پر اپنا موقف پیش کیا اور کہا کہ تمام مذاہب کے ماننے والوں کو ان کے مذہبی قوانین پر عمل آوری کا پورا حق حاصل ہے اور حکومت کرناٹک اس کی مکمل پاسداری کرے گی۔ چیف منسٹر کرناٹک مسٹر سدا رامیا نے17جون کی شب دارالعلوم سبیل الرشاد بنگلورو پہنچ کر امیر شریعت کرناٹک و رکن عاملہ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ مولانا صغیر احمدخان رشادی سے ملاقات کی اور مختلف امور پر تبادلہ خیال کے دوران یکساں سیول کوڈ معاملہ پر توجہ دہانی پر کہا کہ ریاستی حکومت اس معاملہ میں اپنا واضح موقف رکھتی ہے اور کسی بھی صورت میں مسلمانوں کے جذبات کو مجروح ہونے نہیں دیا جائے گا۔کرناٹک کے کانگریس چیف منسٹر سدا رامیا نے دارالعلوم سبیل الرشاد پہنچ کر مسلم علماء و عمائدین سے ملاقات کرتے ہوئے مسلمانوں کے مسائل سے آگہی حاصل کی اور ان کو حل کرنے کے اقدامات کا تیقن دیا اور چیف منسٹر کے ہمراہ اس موقع پر ان کے مسلم کابینی رفقاء کے علاوہ مسلم ارکان اسمبلی بھی موجودتھے جبکہ 10جولائی کوچیف منسٹر تلنگانہ کے چندر شیکھر راؤ کے سرکاری مکان ’’پرگتی بھون‘‘ پہنچ کر تلنگانہ کے علماء کے وفد نے صدر آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ مولانا خالد سیف اللہ رحمانی کی قیادت میں ملاقات کرتے ہوئے انہیں یکساں سیول کوڈ مسئلہ پر انہیں یادداشت پیش کی اورچیف منسٹر کے چندرشیکھر راؤ نے بھی یونیفارم سیول کوڈ کی مخالفت کا اعلان کیا ہے لیکن دونوں پڑوسی ریاستوں کے چیف منسٹران میں موجود اس فرق سے اندازہ ہوتا ہے کہ کس ریاست میں مسلمانوں کو طاقتور موقف حاصل ہے!کس ریاست میں مسلم قیادت حکومت کے در پر پہنچ رہی ہے اور کس ریاست میں مسلمانوں کو حکومت کے در پر پہنچنا پڑرہا ہے!ریاست تلنگانہ میں ملک کے نمبر ون سیکولر چیف منسٹر نے کل ہند مسلم پرسنل لاء بورڈ اور دیگر مسلم تنظیموں کے علماء و ذمہ داروں کے ان کے گھر پہنچنے پر یونیفارم سیول کوڈ معاملہ میں اپنے موقف کو پیش کیا جبکہ چیف منسٹر کرناٹک سدا رامیا نے خود مسلمانوں کے پاس پہنچ کر اپنے اور اپنی حکومت کے یونیفارم سیول کوڈ معاملہ میں موقف کو واضح کیا۔ریاست تلنگانہ میں علاقائی سیاسی جماعت کے چیف منسٹر نے اپنی 9 سالہ معیاد کے دوران محض ایک مرتبہ جامعہ نظامیہ کا دورہ کیا تھا وہ بھی عوامی جلسہ میں شرکت کے لئے جبکہ انہوں نے کبھی کسی سرکردہ مسلم عالم دین کے مکان پہنچ کر یا دینی مدرسہ پہنچ کر ان کے مسائل سے آگہی حاصل کرنے یا ان کے حل کے اقدامات کرنے پر توجہ نہیں دی جبکہ پڑوسی ریاست کرناٹک کے چیف منسٹر سدا رامیانے کرناٹک میں اقتدار حاصل کرنے کے بعد اندرون ایک ماہ مسلم قائدین سے ان کے مدرسہ پہنچ کر نہ صرف ملاقات کی تھی بلکہ کرناٹک میں کانگریس کو اقتدار دلوانے میں مسلمانوں کے کلیدی کردار پر ان سے اظہار تشکر کرتے ہوئے مسلمانوں کے ساتھ سماجی انصاف کے علاوہ دیگر امور پر بھی تبادلہ خیال کیا تھا۔م