’’وہ جہاں آندھرا کی دختر ہے وہیں تلنگانہ کی بہو بھی ہے‘‘

   


نئی پارٹی تشکیل کے لیے سرگرم مشاورت کے دوران ان پر تنقید کرنے والوں کو شرمیلا کا جواب
حیدرآباد :۔ تلنگانہ میں نئی سیاسی پارٹی تشکیل دینے کے لیے سرگرم مشاورت کرنے والی شرمیلا نے ان کے خلاف مختلف سیاسی جماعتوں کے قائدین کی جانب سے کئے جانے والے تنقیدوں کا مشاورتی اجلاسوں میں اس کا سخت ردعمل ظاہر کررہی ہیں ۔ باوثوق ذرائع سے پتہ چلا ہے کہ آج لوٹس پاونڈ میں منعقدہ ایک اجلاس میں شرمیلا نے پارٹی کی تشکیل اور دوسرے امور پر جائزہ لیتے ہوئے کہا کہ وہ یقینا آندھرا پردیش کی دختر ہیں مگر انھیں تنقید کا نشانہ بنانے والے یہ نہ بھولیں کہ وہ تلنگانہ کی بہو بھی ہیں اور وہ تلنگانہ میں راجنا راجیم کا احیا کرنے کے لیے سرگرم رول ادا کرنا چاہتی ہیں ۔ سابق چیف منسٹر ڈاکٹر وائی ایس راج شیکھر ریڈی کی دختر نے جیسے ہی تلنگانہ میں قدم رکھا اور نئی سیاسی پارٹی تشکیل دینے کا اشارہ دیا تب سے لوٹس پاونڈ پر سیاسی سرگرمیاں بڑھ گئی ہیں ۔ کانگریس کے سابق رکن قانون ساز کونسل و نائب صدر تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی ایم رنگاریڈی نے لوٹس پاونڈ پہونچکر شرمیلا سے ملاقات کی اور نئی پارٹی تشکیل دینے پر ان کی مکمل تائید وحمایت حاصل ہونے کا یقین دلایا ۔ واضح رہے کہ حکمران ٹی آر ایس کے علاوہ کانگریس اور بی جے پی کے علاوہ دوسری جماعتوں کے قائدین کی جانب سے شرمیلا کی تلنگانہ میں سرگرمیوں پر ایک طرف جمہوری حق قرار دے رہے ہیں دوسری طرف نئی سیاسی پارٹی کے لیے کوئی جگہ نہ ہونے کا دعویٰ کررہے ہیں ۔ کوئی دوبارہ آندھرا والوں کا غلبہ ہونے کے خدشات کا اظہار کررہے ہیں جس پر شرمیلا نے آج اپنے اجلاس میں ان تنقیدوں کا سخت جواب دیتے ہوئے کہا کہ وہ تلنگانہ کی بہو ہے ۔۔