ویمن کالجس میں بہت کم داخلے ، مینجمنٹس کو ۔ایڈ میں تبدیل کرنے آمادہ

   

حیدرآباد ۔16 فبروری ( سیاست نیوز) تعلیمی سال 2020-21 سے امکان ہے کہ کئی ویمنس ڈگری کالجس کو۔ایڈ ( مخلوہ تعلیم کے ) کالجس بن جائیں گے کیونکہ ویمنس کالجس میں داخلے بہت کم ہورہیہیں جو کالج انتظامیہ کی توقع کے مطابق نہیں ہیں ۔ کالجس اب تلنگانہ اسٹیٹ کونسل آف ہائر ایجوکیشن (TSCHE) سے اس تبدیلی کیلئے رجوع ہورہے ہیں ۔ حال میں اس کونسل نے ایک اعلامیہ جاری کرتے ہوئے ویمنس کالجس کو کو۔ایڈ اداروں میں تبدیل کرنے کے خواہاں ڈگری کالجس سے تجاوز طلب کئے ہیں ۔ اس کے بعد شہر کے کئی کالجس امکان ہے کہ ٹی ایس سی ایچ ای سے رجوع ہوکر اس تبدیلی کی خواہش کریں گے۔ حیدرآباد میں کئی ویمنس کالجس ہیں جن میں یہ دیکھا جارہا ہے کہ ہر سال صرف 50تا 60 فیصد نشستیں ہی پُر ہو پارہی ہیں جب کہ اضلاع میں ویمنس کالجس میں زیادہ انرولمنٹ ہوتا ہے لیکن حیدرآباد کے ویمنس کالجس میں اس طرح داخلے نہیں ہورہے ہیں ۔ یہ بات تلنگانہ ڈگری اینڈ پوسٹ گریجویٹ کالجس اسوسی ایشن کے صدر رمنا ریڈی نے کہی ۔ شائن ڈگری کالج ، ایل بی نگر کی پرنسپل فریدہ فرزانہ نے کہا کہ ’’ جنسی مساوات کے تین والدین کی ذہنی تبدیلی کو ایک اہم سبب سمجھا جارہا ہے جس کی وجہ ویمنس کالجس کی بڑی تعداد ان کالجس کو مخلوط تعلیم کے اداروں میں تبدیل کرنے کے خواہاں ہیں ‘‘ ۔’’پہلے طالبات کی سیکورٹی کے بارے میں کافی فکر مندی ہوا کرتی تھی جس کی وجہ والدین ان کی لڑکیوں کو ویمنس کالجس میں داخلہ دلوانے کو ترجیح دیتے تھے لیکن اب ذہن تبدیل ہوگیا ہے کیونکہ والدین سمجھ گئے ہیں کہ ان کی بیٹیوں کو جب جاب حاصل ہوگا تو آخر کار انہیں مردوں کے ساتھ کام کرنا ہوگا ‘‘ ۔ عہدیداروں کا دعویٰ ہے کہ ڈگری کالجس میں طلباء و طالبات کے درمیان 40 – 60 کا تناسب ہے جس کی وجہ مینجمنٹس کو۔ایڈ میں تبدیل کرنے کو ترجیح دے رہے ہیں ۔ کونسل فار ہائیر ایجوکیشن کے چیرمین پاپی ریڈی نے کہا کہ ’’ کالجس یہ بات سمجھ گئے ہیں کہ اگر وہ ویمنس کالج کو کو۔ایڈ میں تبدیل کریں تو کالج میں نشستیں خالی نہیں رہیں گی یا بہت کم نشستیں خالی رہیں گی اور تقریباً نشستیں پُر ہوں گی ‘‘ ۔