ویٹوپاور کے استعمال کیلئے اقوام متحدہ میں بحث ہوگی

   

نیویارک : اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے ایک قرارداد پاس کی ہے جس کے تحت سلامتی کونسل کے پانچ مستقل رکن جب بھی ویٹو پاور کا استعمال کریں گے تو اس کا جائزہ لیا جائے گا اور دیگر ممالک بھی بحث کر سکیں گے۔امریکی نیوز ایجنسی ایسویسی ایٹڈ پریس کے مطابق منگل کو 193 اراکین اسمبلی کی جانب سے منظور کی گئی اس قرارداد کو پیش کرنے کا فیصلہ روس کے یوکرین جنگ کے حوالے سے ویٹو پاور کے استعمال کی ’دھمکی‘ کے پیش نظر کیا گیا ہے۔امریکہ، چین، روس، برطانیہ اور فرانس اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پانچ مسقتل رکن ہیں۔ اس قرارداد کا مقصد کسی مستقل رکن کی رکنیت ختم کرنا یا اسے محدود کرنا نہیں ہے۔تاہم پہلی مرتبہ ایسا ہوا ہے کہ جنرل اسمبلی ویٹو پاور کے استعمال پر 10 روز کے اندر بحث کروائے گی۔ اس قرارداد کے تحت اسمبلی کوئی ایکشن نہیں لے گی، بلکہ دیگر ممالک کو بھی سنے گی۔اس قراداد کو پیش کرنے والی لکٹنسٹائن کی سفیر کرسٹین ویناویسر نے کہا ہے کہ ’اس کا مقصد بین الاقوامی امن اور سکیورٹی کے معاملات پر ان ممالک کی بات بھی سنی جائے گی جن کے پاس ویٹو پاور نہیں ہے۔‘انہوں نے جنرل اسمبلی میں قرارداد پیش کرتے ہوئے روس کے یوکرین پر حملے اور سلامتی کونسل کے ایکشن نہ لینے پر کہا کہ ’اس سے پہلے اس کی ضرورت نہیں تھی جتنی آج ہے۔‘روس نے اب تک سب سے زیادہ ویٹو پاور کا استعمال کیا ہے اور اس کے بعد امریکہ ہے۔ چین، فرانس اور برطانیہ نے بہت کم ویٹو پاور کا استعمال کیا۔برطانوی سفیر باربرا وڈورڈ کا کہنا ہے کہ ’یہ قرارداد بین الاقوامی امن اور سکیورٹی کے لیے پہلا قدم ہے۔