کنال پروہت
وزیر اعظم نریندر مودی کے بارے میں مشہور ہے کہ وہ بڑی بڑی باتیں کرتے ہیں، بڑے بڑے دعوے کرنے کے عادی ہیں اور جب ان کے کئے گئے وعدے وفاء نہیں ہوتے ہیں تو ان وعدوں کو امیت شاہ جیسے پارٹی کے اہم قائد ’’ جملہ ‘‘ کہہ کرذہنوں سے مٹادینے کی کوشش کرتے ہیں۔ بہر حال نریندر مودی نے اب ایک نیا دعویٰ کیا ہے جس میں ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے ملک کو ترقی و خوشحالی کی بلندیوں پر پہنچانے کیلئے روڈ میاپ 2047 یا نقشۂ راہ 2047 بنایا ہے اور اس نقشۂ راہ کے ضمن میں ایک نہیں‘ دو نہیں بلکہ 15 لاکھ سے زائد شخصیتوں سے مشاورت کی ہے لیکن حیرت اس بات پر ہے کہ مودی کے اس نقشۂ راہ کے کوئی دستاویزات ؍ کاغذات نہیں ہیں۔ وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ روڈ میاپ 2047 کی تیاری کیلئے انہوں نے دو تا پانچ سال کام کیا، لاکھوں لوگوں سے مشورے اور تجاویز طلب کیں، تمام یونیورسٹیز اور مختلف غیر سرکاری تنظیموں تک رسائی حاصل کی، مصنوعی ذہانت کا استعمال کیا، سرکاری عہدہ داروں کو بھی یہ کام تفویض کیا اور پھر2047 کے ویژن دستاویزات تیار کئے۔
اب یہاں حیرت کی بات یہ ہے کہ مودی جی کے ان بلند و بالا دعوؤں کے باوجود دفتر وزیر اعظم میں اس تعلق سے ایک ریکارڈ بھی موجود نہیں ہے۔ آپ کو یاد ہوگا کہ فروری اور اگسٹ کے درمیان مصروف ترین انتخابی جنگ کے ذریعہ اور اس کے بعد وزیر اعظم نریندر مودی نے پرزور انداز میں وعدہ کیا تھا کہ اقتدار میں ان کی تیسری میعاد میں بڑے فیصلے لئے جائیں گے۔ 9 فروری 2024 میں انہوں نے اس بارے میں کچھ یوں کہا تھا : ’’ میں ایک نقشۂ راہ کی تیاری پر کام کررہا ہوں اور اس ضمن میں میں نے مختلف طریقوں سے زائد از 15 لاکھ لوگوں سے مشورے لیا ہوں، ان کی تجاویز حاصل کی ہیں۔ اہم بات یہ ہے کہ اس سارے معاملہ میں میں نے ایک پریس نوٹ بھی جاری نہیں کیا اور میں پہلی مرتبہ یہ انکشاف کررہا ہوں‘‘۔ 15 اپریل 2024 کو وزیر اعظم نے پھر کہا : ’’ میں 2047 کو ذہن میں رکھتے ہوئے اس پر دو برسوں سے کام کررہا ہوں اور اس کیلئے میں نے لوگوں سے ان کی رائے طلب اور تجاویز حاصل کی۔ مجھے 15 لاکھ سے زائد لوگوں نے مشورے اور تجاویز دیں کہ وہ اگلے 25 برسوں میں ہندوستان کو کیسا دیکھنا چاہتے ہیں۔‘‘پھر 16 مئی 2024 کو ان کا بیان آیا کہ میں پچھلے5 برسوں سے ویژن 2047 پر کام کررہا ہوںاور اس سلسلہ میں میں نے 20 لاکھ لوگوں سے مشورے لئے ہیں اور ان لوگوں نے تجاویز بھی پیش کی ہیں اور اس کی بنیاد پر میں نے ویژن ڈاکیومنٹس 2047 پر کام کیا ہے ۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے 15 اگسٹ 2024 کو پھر سے اس بارے میں کہا کہ کروڑہا لوگوں سے مشورہ کیا گیا ، تجاویز حاصل کی گئیں ، ہمیں خوشی ہے کہ وکشٹ بھارت 2047 ( ترقی یافتہ بھارت 2047 ) کیلئے کروڑوں لوگوں نے تجاویز اور مشورے دیئے ہیں۔
مودی جی کا یہ بھی کہنا ہے کہ لوگوں نے اپنی تجاویز اور مشوروں میں متعدد اسکیمات کے خاکے اور منصوبے بھی پیش کئے ہیں جس کی بنیاد پر ہی حکومت ویژن 2047 تیار کرے گی۔ آپ کو یاد ہوگا کہ مودی نے ماضی میں بھی اسی طرح کے اعلانات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کی حکومت نے ایسے فیصلے لئے ہیں جس سے عوام کا فائدہ ہوگا۔ اس سلسلہ میں انہوں نے نوٹ بندی جیسے فیصلہ کا اچانک اعلان کیا تھا جو عوامی مفاد میں ہونے کی بجائے عوام کیلئے پریشانی کا باعث بن گیا تھا۔ اس طرح کورونا کی عالمی وباء کے دوران بھی انہوں نے سارے ملک میں لاک ڈاؤن نافذ کرنے کا غیر دانشمندانہ فیصلہ کیا۔ لاک ڈاؤن اور نوٹ بندی کے تعلق سے مودی جی نے کسی سے بھی مشاورت نہیں کی، کسی سے بھی تجاویز حاصل نہیں کئے بلکہ اپنے من میں جو آیا اس پر من مانی طور پر عمل کیا۔ نتیجہ میں نوٹ بندی کے دوران بینکوں اور اے ٹی ایم سنٹرس کے باہر قطاروں میں ٹہر کر بے شمار لوگ اپنی زندگیوں سے محروم ہوگئے جبکہ کورونا کے دوران نافذ کردہ لاک ڈاؤن میں ہزاروں کی تعداد میں لوگ بالخصوص غریب مزدور اپنی زندگیوں سے ہاتھ دھو بیٹھے جس کا مودی جی یا اُن کی حکومت کو کوئی احساس تک نہیں ہوا۔ مودی جی کو شائد نوٹ بندی اور لاک ڈاؤن نافذ کرنے کا طریقہ کار بڑا انوکھا لگا ہوگا۔
جاریہ سال 9 فروری کو لوک سبھا کی انتخابی مہم کے دوران وزیر اعظم نریندر مودی نے نیوز چیانل ای ٹی ناو کے سمیٹ میں شرکت کی ۔ اس گلوبل بزنس سمیٹ 2024 میں مودی نے اپنی تیسری میعاد میں بڑے فیصلے کرنے کا اعلان کیا اور کہا کہ انہوں نے ویژن 2047 کیلئے 15 لاکھ لوگوں سے مشورے کئے اور اس کی بنیاد پر روڈ میاپ پر کام کررہے ہیں۔ مودی نے قہقہہ لگاتے ہوئے یہ بھی کہا تھا کہ انہوں نے اس سال میں کوئی پریس ریلیز جاری نہیں کیا۔ جس پر شرکاء نے تالیاں بجاتے ہوئے ان کی ستائش کی، جس کے بعد سوشیل میڈیا پر اُن کی باتیں وائرل ہوگئیں۔ اُسی دن پریس انفارمیشن بیورو نے ایک ریلیز جاری کی،3 مارچ کو مودی نے اپنی کابینہ کا اجلاس طلب کیا اور کہا گیا کہ اس میں وکشٹ بھارت 2047 کی دستاویزات کے بارے میں تبادلہ خیال ہوا۔ پی ٹی آئی نے اس ضمن میں ایک رپورٹ شائع کی اور کہا کہ پچھلے دو برسوں سے ریاستی حکومتوں، ماہرین تعلیم ، تاجرین ، صنعت کاروں اور ان کے اداروں یا تنظیموں کے ساتھ وسیع تر مشاورت ہوئی۔2700 سے زائد اجلاس ، ورکشاپس اور سمیناروں کا مختلف سطحوں پر انعقاد عمل میں آیا اور 20 لاکھ سے زائد نوجوانوں کے مشورے موصول ہوئے لیکن ان کے دستاویزات موجود نہیں ہیں۔