لوک سبھا انتخابات 2019 ء
نئی دہلی 22 نومبر (سیاست ڈاٹ کام) دہلی ہائیکورٹ میں آج مفاد عامہ کے تحت ایک درخواست داخل کی گئی ہے جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ عدالت الیکشن کمیشن کو ہدایت دے کہ وہ 2019 ء کے لوک سبھا انتخابات میں تمام حلقہ جات کے ای وی ایم مشینوں میں لگائے گئے ووٹر وریفکیشن پیپر سلپ کی دوبارہ جانچ کرے۔ یہ درخواست جسے سماجی جہدکار کی جانب سے داخل کیا گیا ہے، دعویٰ کیا گیا ہے کہ ووٹر وریفکیشن سلپ جوکہ ای وی ایم مشینوں سے مربوط کیا گیا تھا، اُس کے نتائج اور وی وی پی ٹی کے اعداد و شمار میں کافی حد تک تضاد پایا جاتا ہے۔ درخواست گذار کے مطابق الیکشن کمیشن نے اپنی ویب سائٹ پر جو متعلقہ حلقوں کے اعداد و شمار شائع کئے ہیں اُس میں اور وی وی پی سلپ میں بہت زیادہ تضاد موجود ہے۔ درخواست میں اِس طرح کے 373 حلقہ جات کی نشاندہی کی گئی ہے۔ درخواست گذار ہنس راج جین نے بتایا کہ الیکشن کمیشن کو 16,15,000 وی وی پی ایٹ، ای وی ایمس کی خریدی کے لئے 3,173.47 کروڑ روپئے حکومت کی جانب سے جاری کئے گئے تھے تاکہ انتخابات کو صاف و شفاف بنایا جائے۔ مگر انتخابات میں ڈالے گئے ووٹ اور نتائج میں بہت زیادہ تضاد رائے دہندے اور خود درخواست گذار کو شک میں مبتلا کردیا ہے کہ یقینی طور پر انتخابات میں ای وی ایم مشینوں سے چھیڑ چھاڑ کی گئی ہے۔