نئی دہلی 13 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) ٹائمز ناؤ کی 5 مارچ کے ایک ویڈیو نشریات میں ایک شخص کو سرخ کپڑوں میں ملبوس، ہیلمٹ پہنے ہوئے دلی میں فسادات کے دوران فائرنگ کرتے ہوئے دکھایا گیا جس کے بعد ٹائمز ناؤ چیانل نے دعویٰ کیاکہ دلی سے یہ نیا ویڈیو منظر عام پر آیا ہے۔ جو ایک اطلاع کے مطابق موج پور سے ہے اور پولیس پر حملہ کرنے کا یہ چوتھا ویڈیو منظر عام پر آیا ہے۔ اس شو کے دوران چیانل کے کرسپانڈنٹ پرنیش نے ناظرین حالات کا سلسلہ وار نظارہ کروایا تاکہ ناظرین اُسے بغور دیکھیں اور خود فیصلہ کریں۔ ویڈیو کے مناظر کے ساتھ رواں تبصرہ بھی جاری ہے کہ ’’دیکھئے آپ کے سامنے یہ نوجوان ہے جو ہیلمٹ پہنے ہوئے ہے اور ہاتھ میں ریوالور ہے جو سڑک کی بائیں جانب سے نمودار ہورہا ہے، نشانہ لے رہا ہے اور دو شارٹس داغ بھی دیئے۔ ہمیں اس ویڈیو کو ایک پھر دیکھنا چاہئے تاکہ ناظرین اس بات کا بخوبی اندازہ لگاسکیں کہ آخر ہو کیا رہا ہے۔ اس دوران وہی آدمی دوبارہ نمودار ہوتا ہے اور دوسرا فائر کرتا ہے۔ وہ شخص جانتا ہے کہ ہر طرف سنگباری ہورہی ہے اور ایسے میں خود اُس کے زخمی ہونے کے بھی اندیشے ہیں لہذا اُس نے ہیلمٹ پہن رکھی ہے۔ اس بارے میں متعدد افراد کا کہنا ہے کہ اُس نے ہیلمٹ اپنی شناخت چھپانے کے لئے پہنی ہے۔ حیرت انگیز طور پر صرف ایکر وز بعد بی جے پی آئی ٹی سیل کے سربراہ امیت مالویہ نے اُسے ٹوئٹ کیا اور یہ بھی کہاکہ فائرنگ کرنے والا ایک مسلمان ہے اور طنزیہ طور پر یہ بھی کہاکہ ’’پرامن‘ احتجاج کرنے والوں کی جانب سے پولیس پرفائرنگ کی ایک اور ویڈیو۔ یہ کیا بات ہے کہ فسادی پولیس فورس پر اندھا دھند فائرنگ کررہے ہیں۔ 14 سیکنڈ کی یہ ویڈیو 9000 بار ری ٹوئیٹ کی گئی۔