پرامن احتجاجیوں کیخلاف کسی وجہ کے بغیر غیرضروری کارروائی ، اسٹالن کا الزام ، تمام مقدمات واپس لینے کا مطالبہ
چینائی۔ 15 فروری (سیاست ڈاٹ کام) تملناڈو اسمبلی میں اپوزیشن جماعت ڈی ایم کے کے زیرقیادت مختلف جماعتوں نے ترمیمی قانون کے خلاف ٹاملناڈو میں احتجاج منظم کیا جس کو روکنے کے لئے پولیس نے طاقت کا استعمال کیا۔ ان اپوزیشن جماعتوں نے پرامن احتجاج کے دوران پولیس کی طرف سے طاقت کے استعمال کی سخت مذمت کی اور اس میں ملوث پولیس اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا۔ اس تشدد کے ضمن میں اپوزیشن کی طرف سے حکومت کو نشانہ بنائے جانے پر حکمراں آل انڈیا انا ڈی ایم کے نے فوری متحرک ہوتے ہوئے مسلم برادری کے تئیں اپنے عہد کو دہرایا اور کہا کہ گوبیلس جیسا جھوٹا پروپگنڈا نہیں چلے گا۔ اس دوران ریاست کے دیگر حصوں میں سی اے اے کے خلاف مسلم برادری کا احتجاج جاری ہے اور پولیس نے عوام پر زور دیا ہے کہ وہ سوشیل میڈیا پر ’اشتعال انگیز میسیجس‘ کا تبادلہ نہ کریں۔ تملناڈو کے وزیر مال آر بی ادئے کمار نے کہا کہ ’اماں حکومت‘ ہمیشہ ہی مسلمانوں کی فلاح و بہبود کو اولین ترجیح دی ہے اور اس بات کو یقینی بنایا گیا ہے کہ وہ کسی بھی طرح ’حتی کہ ایک منٹ کیلئے بھی کسی چیز سے متاثر ہوں‘۔ انہوں نے مدورائی میں کہا کہ چیف منسٹر کے پلانی سوامی اور ان کے نائب او پنیرا سیلوم اپنے بچوں اور ارکان خاندان کی طرح مسلم برادری کا تحفظ کررہے ہیں۔ ادئے کمار نے اخباری نمائندوں سے مزید کہا کہ ’جو اس بات کو ہضم نہیں کر پارہے ہیں گوبیلس (ہٹلر کے مشیر) جیسا جھوٹا پروپگنڈا چلا رہے ہیں، لیکن اس سے انہیں کوئی فائدہ حاصل نہیں ہوگا، کیونکہ عوام ان پر یقین نہیں کریں گے‘۔ ڈی ایم کے کے صدر ایم کے اسٹالن نے جمعہ کو احتجاجیوں سے کہا تھا کہ یہ پروگرام پرامن انداز میں منعقد ہوا تھا اور یہ جاننا چاہا کہ آیا پولیس نے انہیں منتشر کرنے کیلئے آخر کس لئے طاقت کا استعمال کیا تھا۔ اسٹالن نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ’پرامن احتجاجیوں پر بلاکسی وجہ کے غیرضروری طور پر لاٹھی چارج کیا گیا جس کے نتیجہ میں ریاست بھر کے عوام کو سڑکوں پر نکل آنا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ جمعہ کو پولیس نے احتجاجیوں کے خلاف تشدد کا استعمال کرتے ہوئے ایک ’سیاہ رات ‘ میں تبدیل کردیا تھا۔ واضح رہے کہ مسلمانوں کی طرف جمعہ کو منظم کردہ مخالف سی اے اے احتجاج پرتشدد ہوگیا تھا جب احتجاجیوں کا ایک گروپ یہاں پولیس سے متصادم ہوگیا تھا جس کے نتیجہ میں 4 اہلکار زخمی ہوگئے تھے۔ اس واقعہ کے بعد تاملناڈو کے مختلف علاقوں میں احتجاج شروع ہوگئے ۔ واشر مین پیٹ میں جہاں تشدد بھڑک اٹھا تھا لیکن پولیس نے مداخلت کی اور احتجاجیوں نے کمشنر سٹی پولیس اے کے وشواناتھن سے بات چیت کے بعد اپنا ایجی ٹیشن ختم کردیا تھا۔ احتجاجیوں نے پولیس پر اپنے خلاف تشدد کے استعمال کا الزام عائد کیا اور کہا کہ بڑے پیمانے پر لاٹھی چارج بھی کی گئی۔ اسٹالن نے ہفتہ کو مطالبہ کیا کہ گزشتہ روز کے تشدد میں درج کردہ تمام مقدمات سے دستبرداری اختیار کی جائے۔