نئی دہلی۔ 6 جولائی (سیاست ڈاٹ کام)ٹرانسپورٹ صنعت نے مالی سال 2019-20 کے عام بجٹ پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے صنعت پر بھاری بوجھ پڑے گا اور روزگار کے مواقع کم ہوں گے ۔ ٹرانسپورٹ انڈسٹریز کی نمائندہ تنظیم آل انڈیا ٹرانسپورٹرس ویلفیئر ایسوسی ایشن کے صدر مہندر آریہ نے ہفتہ کو کہا کہ بجٹ میں حمل و نقل کو فروغ دینے کے لئے کچھ نہیں ہے اور اس میں کئی التزامات ہیں جو حمل و نقل سے متعلق صنعت کے تاجروں کے مفادات کے خلاف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈیزل اور پٹرول پر پیداواری اور کسٹم ڈیوٹی بڑھانے اور سڑک کی تعمیر کا سرچارج لگانے سے صنعت پر منفی اثر پڑے گا۔انہوں نے کہا کہ حکومت کے ان اقدامات سے ٹرانسپورٹ کی لاگت میں اضافہ ہوگا اور گراہکوں پر برا اثر پڑے گا۔ اس سے غذائی اشیاء کی قیمتوں میں بھی تیزی آئے گی ۔آریہ نے کہا کہ ایک کروڑ روپے سے زائد رقم نکالنے پر 2% ٹیکس لگانے سے ٹرانسپورٹ کمپنیوں کے منافع کو متاثر کرے گا۔ ٹرانسپورٹ صنعت کو طویل فاصلے کے سفرمیں ڈیزل، ٹول ٹیکس ، ڈرائیور کا کھانا پینااور گاڑی کی خرابی ٹھیک کرنے کے نقد رقم کی ضرورت ہوتی ہے ۔تقریبا 25 کروڑ روپے کا کاروبار کرنے والی کمپنی کو ایک سال میں ایک کروڑ روپے کی نقد رقم کی ضرورت ہوتی ہے ۔2 لاکھ روپے ٹیکس کی شکل میں دینے سے کمپنیوں پر برا اثر پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ میں الیکٹرانک گاڑیوں پر زور دیا گیا ہے لیکن سامان ڈھلائی کے لائق نہیں ہوتے ۔