ٹرمپ انتظامیہ اسرائیل کو 1 ارب ڈالر کے ہتھیار فروخت کرنے تیار

   

واشنگٹن: غزہ میں جنگ بندی کے محض دو ہفتے کے اندر اندر امریکہ کی ٹرمپ انتظامیہ نے اسرائیل کی ہتھیاروں کی اگلی ضرورتوں کے پیش نظر اسرائیل کوہتھیاروں کی فروخت کی منظوری کیلئے کانگریس سے رجوع کر لیا ہے۔ اس امر کی اطلاع ‘ وال سٹریٹ جرنل کی ایک رپورٹ میں سامنے آئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق اسرائیل کو فوری اسلحہ کھیپ کی مالیت ایک ارب ڈالر ہو گی۔امریکی اخبار ‘وال سٹریٹ جرنل’ کے مطابق ہتھیاروں کی اس کھیپ میں 4700 کی تعداد میں 1000 پاؤنڈ وزن کے حامل بم بھی شامل ہیں جن کی مالیت 700 ملین ڈالر ہے۔ علاوہ ازیں کیتٹ پلر کے کے ساختہ فوجی بلڈوزروں سے مالیت 300 ملین ڈالر سے اسرائیلی ضرورت پوری کی جائے گی۔واضح رہے یہ بلڈوزر اسرائیلی فوج عام طور پر مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینی عوام کے گھروں کی مسماری کیلئے استعمال کرتی ہے۔ جبکہ 1000 پاؤنڈ کے وزن کے حامل بم غزہ ، رفح اور لبنانی سرحد پرتباہی مچانے کیلئے پچھلے پندرہ ماہ کیلئے بہت کار آمد رہے ہیں۔ٹرمپ انتظامیہ نے بر سر اقتدار آنے کے پہلے ہی ہفتے کے دوران اسرائیل کو وہ 2000 پاؤنڈ وزن کے بم بھی دینے کا پھر سے فیصلہ کر لیا ہے ، جن کی ترسیل جوبائیڈن انتظامیہ غزہ جنگ کے آخری مہینوں میں روک دی تھی تھی۔ تاہم اسرائیل کے پاس پہلے سے موجود ان امریکی بموں کا وافر سٹاک کام آتا رہا۔صدر ٹرمپ نے اپنے ایئر فورس ون طیارے میں سفر کے دوران پچھلے دنوں رپورٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا’ ہم ان کیلئے وہ بم دوبارہ سے بھیج رہے ہیں۔ ہم نے آج سے ان بمبوں کی ترسیل کر دی ہے، اب ان کے پاس یہ بم موجود ہوں گے۔ انہوں نیان بموں کیلئے ادائیگی کی تھی اور انہیں ان کا انتظار رہا ہے۔یہ بم ان کے پاس ذخیرہ رہے ہیں۔ ‘ خیال رہے 2000 پاؤنڈ وزن کے حامل یہ بم موٹی سے موٹی کنکریٹ سے بنی چھتوں اور دیواروں کے علاوہاور دھات سے دیواروں یا چھتوں کو بھی پھاڑ کر تباہی کر سکتے ہیں۔بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق غزہ جنگ کیلئے جوبائیڈن انتظامیہ نے اسرائیل کو یہ خوفناک تباہی پھیلانے والے بم بھی بھاری مقدار میں دیے تھے، تاہم بعد ازاں کچھ دیر کیلئے مزید ترسیل روک دی تھی۔ ‘ ان بموں کی وجہ سے عام شہریوں اور بچوں و عورتوں کی بڑی تعداد میں ہلاکتوں اور اندھی تباہی پر عالمی رائے عامہ کا بہت سا غم و غصہ امریکہ کو بھی سہنا پڑنے لگا تھا۔