ٹرمپ انتظامیہ اپنے پیشروؤں سے قدرے مختلف

   

صدر ٹرمپ کے دور میں دوسرے ممالک میں تختہ پلٹنے کی امریکی حکمت عملی کا خاتمہ : انٹلیجنس چیف تلسی گبارڈ

منامہ، 2 نومبر (یواین آئی) امریکی انٹیلی جنس چیف تلسی گبارڈ نے دوسرے ممالک میں حکومت کی تبدیلی کی امریکی تاریخ کو تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے دور میں یہ حکمت عملی ختم ہو چکی ہے ۔ گبارڈ نے ہفتے کے روز بحرین میں 21ویں منامہ ڈائیلاگ سے خطاب کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ اپنے پیشروؤں کے برعکس ٹرمپ انتظامیہ بغاوتوں پر سفارت کاری اور باہمی معاہدوں کو ترجیح دیتی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں امید ہے کہ امریکہ کی پرانی سوچ اب ہمارے پیچھے ہے ، اور یہی وہ چیز ہے جو ہمیں کافی عرصے سے روکے ہوئے ہے ۔ کئی دہائیوں سے ہماری خارجہ پالیسی حکومت کی تبدیلی یا قوم سازی کے ایک بے کار اور نہ ختم ہونے والے چکر میں پھنسی ہوئی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ امریکہ کو جمہوریت کے فروغ یا قومی مفادات کے تحفظ کے نام پر حکومتوں کا تختہ الٹنے کی پالیسیاں اپنانے پر طویل عرصے سے تنقید کا سامنا ہے ۔ 2003 میں عراق اور 2011 میں لیبیا سے لے کر 2014 میں یوکرین میں عدم تشدد کی بغاوتوں کی حمایت تک، اس امریکی خارجہ پالیسی کو شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ گبارڈ نے کہا کہ حکومتوں کا تختہ پلٹنے اور امریکی ماڈل مسلط کرنے کی پالیسی نے اتحادیوں سے زیادہ دشمن پیدا کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس حکمت عملی نے امریکی ٹیکس دہندگان کے کھربوں ڈالر ضائع کیے ہیں، بے شمار جانیں ضائع کی ہیں، اور نئے سیکورٹی خطرات کو ہوا دی ہے ۔ انہوں نے زور دیا کہ ٹرمپ کو “اسے روکنے ” کیلئے منتخب کیا گیا ہے ۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ ٹرمپ نے 2025 میں اپنے افتتاح کے بعد سے بارہا خود کو ایک عالمی امن ساز کے طور پر پیش کیا ہے ۔ ناقدین کا استدلال ہے کہ وینزویلا اور ایران پر ٹرمپ کی دباؤ کی مہمیں حکومت کی تبدیلی کی اس حکمت عملی کی نقل ہیں۔ ایران طویل عرصے سے امریکہ پر پابندیوں اور خفیہ اقدامات کے ذریعے اسے غیر مستحکم کرنے کی کوشش کرنے کا الزامات لگاتارہا ہے ۔ وینزویلا نے گزشتہ ماہ امریکہ پر انسداد منشیات مہم کی آڑ میں صدر نکولس مادورو کے خلاف بغاوت کی سازش کا الزام بھی لگایا تھا۔