روش کمار
امریکہ میں غیر قانونی طور پر مقیم ہندوستانی باشندوں کی ملک بدری ( امریکہ سے نکالے جانے ) کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے اور اس ضمن میں مرکزی حکومت بڑی خاموشی سے اقدامات کررہی ہے تاکہ عوام نہ سمجھے کہ حکومت پوری طرح ٹرمپ کے سامنے جھک گئی ہے اور بے بس و مجبور ہوگئی ہے۔ بہرحال امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اپنی فوج کے طیارہ میں بھر کر 100 سے زائد ہندوستانیوں کو امریکہ سے واپس بھیج دیا۔ آپ کہہ سکتے ہیں کہ غیر قانونی تارکین وطن ہندوستانیوں کو لیکر یہ طیارہ آیا ہے اس میں غلط کیا ہے، جو کسی ملک کا قانون توڑے گا یا تو گرفتار ہوگا یا وپس کیا جائے گا، مگر کیا بات اِتنی ہی ہے؟ اگر یہی بات ہے تو پھر طیارہ تک میڈیا کو کیوں نہیں پہنچنے دیا گیا، طیارہ کے اندر کی تصاویر کہاں ہے، ملک دیکھتا کہ انہیں بیڑیوں میں ڈال کر لایا گیا یا ہار پہناکر لایا گیا ہے۔امریکی فوجی طیارہ سرزمینِ ہند پر اُترا ہے اور اِس میں کسی کو شرم نہیں آرہی ہے۔ ہم بتارہے ہیں کہ کیسے اِس معاملہ میں کولمبیا کے صدر نے اپنی سرزمین پر امریکی فوجی طیارے کو اُترنے نہیں دیا، اپنا طیارہ بھیجا اور اپنے شہریوں کو بُلایا اور پوچھیں گے کہ ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی ایسا کیوں نہیں کرسکے۔ میڈیا کو طیارہ کے لینڈ کرنے کا ویڈیو لینے نہیں دیا گیا لیکن کئی جگہوں پر امریکہ کے فوجی طیارہ کے اُترنے کی تصاویر آگئی ہیں اور ویڈیوز بھی لوگوں نے شائد لئے ہیں۔ اِس طیارہ میں بٹھائے گئے ہندوستانی جن میں 33 گجرات کے ہیں‘ 30 پنجاب کے ہیں اور کچھ یو پی، ہریانہ، مہاراشٹرا اور چندی گڑھ کے بھی ہیں۔ اس کی سرکاری تصاویر کہاں ہیں ؟ تاہم عام لوگوں نے ویڈیو لیکر وائرل کرادیا اور یہ جگہ جگہ ویڈیو چلنے بھی لگا ہے۔
کسی بھی ملک کیلئے یہ شرمناک بات ہے کہ اس کی سرزمین پر دوسرے ملک کا فوجی طیارہ اس کے ہی شہریوں کو مجرمین کی طرح لیکر اُترے۔ قاعدہ سے حکومت ہند کو کہنا چاہیئے تھا کہ وہ اپنا طیارہ بھیج کر اپنے شہریوں کو واپس لائے گی لیکن یہ سوال راز رہ جائے گا اورایک معمہ بن کر رہ جائے گا کہ ہندوستان نے امریکی فوجی طیارہ کو سرزمین ہند پر کیوں اُترنے دیا؟ اِ س سوال پر خاموشی کیوں چھائی ہوئی ہے۔ گودی میڈیا اس شرمناک خبر کوBalance کرنے کیلئے بتارہا ہے کہ امریکہ نے صرف ہندوستان ہی نہیں بلکہ میکسیکو، کولمبیا اور گویتمالا کے غیر قانونی تارکین وطن واپس بھیجے ہیں۔ افسوس کہ مودی حکومت کی تعریف میں یہ گودی میڈیا ہندوستان کو میکسیکو اور گویتمالا کی لائن میں کھڑا کردیا ہے لیکن اس میں بھی یہ نہیں بتایا جارہا ہے کہ جب امریکہ اپنے فوجی طیارہ سے کولمبیا کے شہریوں کو بھیجنے والا تھا تب کولمبیا نے کیا کیا ؟۔ کولمبیا کے صدر پیٹرو نے امریکی فوج کے طیارہ کو اپنی سرزمین پر لینڈ کرنے کی اجازت نہیں دی، انہوں نے کہا کہ ہمارے شہریوں کو ہتھکڑیاں پہنانا ان کے ساتھ مجرمین جیسا سلوک کرنا ہے، ان کی عزت نفس کو ٹھیس پہنچانا ہے اور فوج کی یہ کارروائی پروٹوکول کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ جب ٹرمپ نے TARIFF عائد کرنے کی دھمکی دی تب کولمبیا کے صدر پیٹرو کو پیچھے ہٹنا پڑا مگر تب بھی انہوں نے اپنے شہریوں کو ملک واپس لانے کیلئے امریکہ تک اپنی فضائیہ کے طیارے بھیجے امریکہ کے طیاروں کو قبول نہیں کیا۔ کولمبیا کی حکومت نے اپنے شہریوں کی باعزت واپسی کیلئے باقاعدہ ایک کمیٹی بھی بنائی۔ ہندوستان کے شہری جب ہندوستان واپس بھیجے گئے تو ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی کیا کررہے تھے، پریاگ راج میں چیف منسٹر یوگی آدتیہ ناتھ کے ساتھ گنگا کی سیر کررہے تھے، اسنان کررہے تھے، پوجا ارچنا کررہے تھے۔
ایک سوال یہ بھی پیدا ہوسکتا ہے کہ کیا یہ دن اس لئے چُنا گیا تاکہ جب دہلی میں رائے دہی چل رہی ہو اور ٹی وی پر اُن کے گنگا سیر اسنان کی خبریں چھائی ہوئی ہوں تو امریکہ کا یہ طیارہ چُپکے سے اُتر جائے اور اس خبر کو لیکر زیادہ ہنگامہ نہ ہو۔ ہندوستانیوں کا اس طرح سے بھیجا جانا شرمناک تو ہے ہی اس سے بھی زیادہ شرمناک ہے انہیں اس طرح سے چُپ چاپ اپنی ہی سرزمین پر اُترنے دینا۔ ہندوستان کے وزیر اعظم مودی وہ ہمت و جرأت نہیں دکھاسکے جو کولمبیا کے صدر گتساو پیٹرو نے دکھایا۔ کولمبیا کے اعتراض کے بعد شہری ہوا بازی کے طیاروں سے کولمبیا کے شہری لائے گئے تو ہندوستان کے شہری کیوں امریکہ کے فوجی طیارہ سے لائے گئے۔ ہندوستان نے کیوں نہیں اعتراض کیا اپنا طیارہ کیوں نہیں بھیجا؟ یہ تصویر ہمیں کولمبیا کے صدر کے فیس بُک ہینڈ سے ملی ہے۔ طیارہ کے اندر کی تصویر سے پتہ چلتا ہے کہ حکومت کی طرف سے کوئی خیرمقدم کیلئے گیا ہے، یہی نہیں کولمبیا کے شہریوں کے طیارہ سے اُترنے کی بھی تصاویرہیں بس ان کے چہرے ماسک سے ڈھکے ہوئے ہیں، ہاتھوں میں ہتھکڑیاں نہیں ہیں۔ کولمبیا کے صدر نے اپنے پوسٹ میں لکھا ہے کہ امریکہ سے آنے والے ہمارے ساتھی آزاد ہیں ان کے ہاتھوں میں ہتھکڑیاں نہیں ہیں اور وہ پورے عزت و احترام کے ساتھ اس زمین پر واپس آگئے ہیں جہاں انہیں پیار کیا جاتا ہے، ہم ان کیلئے آسان کریڈٹ پلان تیار کریں گے۔ یہ لوگ مجرمین نہیں ہیں وہ آزاد ہیں ‘ وہ کام کرنا چاہتے ہیں اور زندگی میں ترقی کرنا چاہتے ہیں۔ کسی بھی ملک کے وزیر اعظم کو یا صدر کو یہی کرنا چاہیئے تھا یا وہی کرنا چاہئے تھا جو کولمبیا کے صدر نے کیا لیکن ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی چُپ رہ گئے۔ کبھی آپ نے کسی بھی حکومت کے وقت ایسا منظر دیکھا تھا کہ ہندوستانی کسی دوسرے ملک کے فوجی طیارہ میں بٹھاکر واپس کئے جارہے ہیں کیونکہ وہ غیر قانونی طریقہ سے اس ملک میں داخل ہونے کی کوشش کررہے تھے۔
سچائی بھی یہی ہے کہ ہندوستانی کسی بھی طرح سے امریکہ اور کینیڈا میں داخل ہونے کا جگاڑ کرتے ہیں اور یہ تعداد بڑھتی ہی جارہی ہے، اب آپ یہ سوچیئے کہ ہندوستان کی سرزمین پر امریکہ کا فوجی طیارہ اُترا، اُس کی تصویر کوئی نہ دیکھ سکے ، اس کا انتظام پہلے سے کیا گیا لیکن یہ خبر تو سب کو پتہ ہے کہ امریکہ نے غیر قانونی طور سے رہ رہے ہندوستانیوں کو واپس بھیجا ہے بس تصویر نہیں ہے، اس سے کیا ہوجاتا ہے اور تصاویر بھی تو شائع ہوگئیں۔ میڈیا میں رپورٹ ہے کہ 6 دن کے بعد وزیر اعظم ہند مودی امریکہ جانے والے ہیں اس سے پہلے ٹرمپ نے ہندوستانی شہریوں کو اپنے فوجی طیارہ میں بٹھاکر بھیج دیا۔ اگر آپ سفارت کاری کے بارے میں تھوڑا بھی جانتے ہیں تو بتایئے کیا یہ برابری کا رویہ ہے؟ دوستی کا سلوک ہے، مہمان کی شکل میں بلارہا ہے امریکہ اور اس سے پہلے اس کے شہریوں کو بھیج کر ہندوستان کی عزت تو نہیں بڑھا رہا ہے۔ ایک سوال اور ہے کہ کیا ان ہندوستانیوں کو ہاتھوں میں کمر میں اور پاؤں میں زنجیریں باندھی گئیں؟ اگر ایسا ہے تو کیا یہ شرمناک نہیں۔ امرتسر ایر پورٹ کی تصاویر اور ویڈیوز منظرِ عام پر آئے، پوری کوشش کی گئی کہ امریکہ سے واپس بھیجے گئے ہندوستانیوں تک میڈیا پہنچ نہ پائے ، ایر پورٹ پر امریکہ کا فوجی طیارہ اُترا، سو سے زائد ہندوستانی واپس لائے گئے لیکن میڈیا کو ان تک رسائی کی اجازت نہیں دی گئی۔ظاہر ہے حکومت کو بھی لگتا ہے کہ یہ معاملہ کسی بھی ملک کیلئے بے حد شرمناک ہے، اسے میڈیا کے ذریعہ ملک کے لوگوں تک نہیں پہنچنے دیا جائے۔ آخر جب حکومت ہند ہندوستانیوں کو لاتی ہے تو میڈیا کو بلا بلا کر دکھایا جاتا ہے۔
امریکہ نے جب غیرقانونی طور پر مقیم ہندوستانیوں کو واپس بھیجا اسے پردہ میں کیوں رکھا جاتا ، اس طیارہ میں 79 مرد، 25 خواتین بشمول 12 نابالغ تھے۔ طیارہ میں 11 ارکان عملہ اور 45 امریکی عہدہ دار سوار تھے۔ پنجاب کے ساتھ ساتھ ہریانہ، گجرات، اُتر پردیش اور مہاراشٹرا کے لوگ بھی اس طیارہ میںہیں‘ 32 لوگ تو گجرات سے تھے۔ آخر ہندوستان بھی تو دیکھتا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کے گجرات سے لوگ غیرقانونی طریقوں سے کیوں امریکہ میں مقیم ہونے کیلئے جارہے ہیں۔ جس گجرات کو وہ ترقی کا ماڈل بتاتے نہیں تھکتے اب انہیں اپنے ہی ملک میں چھپاکر رکھا جارہا ہے تاکہ کوئی انہیں دیکھ نہ لے اور گجرات کی سچائی ظاہر نہ ہوجائے ۔ کم سے کم گجرات کے چیف منسٹر ہی آجاتے گجرات کے 33 شہریوں کا خیرمقدم کرنے کیلئے۔کتنی خبریں ہم نے آپ کو بتائیں کہ کس طرح سے گجرات کے لوگ امریکہ جانے کے راستے میں شدید سردی سے ٹھٹھر کر مرگئے اور وزیر اعظم نے ایک لفظ نہیں کہا۔ مودی کی حکومت میں غیر قانونی طور سے داخل ہونے کی کوششوں میں ہندوستانی بڑی تعداد میں دوسرے ملکوں میں پکڑے جارہے ہیں۔ ہندوستانیوں کو ورغلا کر دوسرے ملکوں میں لے جایا جارہا ہے اور وہ میانمار پہنچا دیئے جارہے ہیں۔
اس سوال کا جواب ملک کو کیوں نہیں دیا جارہا ہے کہ کیا ٹرمپ نے ہندوستانیوں کو بیڑیوں میں باندھ کر اپنے فوجی طیارہ سے بھیجا ہے؟ ان کی تصاویر کیوں نہیں دکھائی جارہی ہے۔ برازیل کے شہریوں کو ہتھکڑیاں پہنائی گئیں تو حکومت نے اس کی مذمت کی۔ وہاں کی میڈیا رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ برازیل کی حکومت نے ٹرمپ انتظامیہ سے وضاحت طلب کی کہ برازیل نے 88 غیر قانونی تارکین وطن کے حقوق انسانی اور بنیادی حقوق پامال کیوں کئے گئے۔ اسی طرح پچھلے ہفتہ میکسیکو نے ایک امریکی فوجی طیارہ کو لینڈ کرنے سے روک دیا، اس طیارہ میں 80 میکسیکن شہری موجود تھے۔ آپ کو تو یہ بھی ٹھیک سے نہیں بتایا گیا کہ ٹرمپ نے ہارلی، ڈیوڈ سن موٹر سائیکل کی درآمد پر زیادہ محاصل کا معاملہ اُٹھایا تھا۔ ہندوستان نے اس بار کے بجٹ میں 20 فیصد درآمدی محاصل کم کردیئے۔ آپ پتہ کیجئے کہ اس بجٹ میں ایسے کون کون سے آئٹمس ہیں جن پر محاصل گھٹایا گیا ہے۔