ایران سمیت وادی اردن پر خود مختاری کو وسیع کرنا بھی بات چیت کا اہم موضوع
واشنگٹن، 3 دسمبر (سیاست ڈاٹ کام) امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو سے ملاقات کرکے ایران سمیت کئی دیگر اہم معاملات پرتبادلہ خیال کیا۔وائٹ ہاؤس نے اتوار کو ایک بیان جاری کر ے یہ اطلاع دی۔ بیان کے مطابق دونوں رہنماؤں نے ایران کے علاوہ دیگر اہم دو طرفہ اور علاقائی مسائل پر بھی تبادلہ خیال کیا۔نیتن یاہو نے پیر کو کہا کہ مسٹر ٹرمپ کے ساتھ بات چیت کے دوران وادی ٔاردن پر اپنی خودمختاری کو وسیع کرنے کے اسرائیلی منصوبہ پر بھی بات چیت کی گئی۔اسرائیلی وزیر اعظم نے ٹوئٹر پر لکھا‘‘میں نے کل صدر ڈونالڈ ٹرمپ سے بات کی۔ یہ اسرائیلی تحفظ کے لئے ایک اہم بات چیت تھی۔ ہم نے ایران پر بات چیت کرنے کے علاوہ آنے والے مہینوں میں پیدا ہونے والے حالات اور تاریخی مواقع پر بھی تفصیل سے تبادلہ خیال کیا۔ اس میں وادیٔ اردن پر اپنی خودمختاری کو وسیع کرنے کے اسرائیلی منصوبہ پر بھی بات چیت کی۔ ہم اس کے بارے میں صرف تصور کر سکتے ہیں، لیکن امکان ہے کہ ہم اسے لاگو بھی کر یں گے ’’۔خیال رہے امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے 18 نومبر کو ایک بیان جاری کرکے کہا تھا کہ امریکہ فلسطینی زمین پر اسرائیلی بستیوں کو غیر قانونی نہیں مانتا ہے ۔ مسٹر پومپیو کا یہ بیان دہائیوں پرانے بین الاقوامی قانون اور اس معاملہ کو لے کر امریکی پالیسی کے خلاف تھا۔ ٹرمپ نے اس سے پہلے یروشلم کو اسرائیل کے دارالحکومت کے طور پر منظوری دینے کے علاوہ گولان کی پہاڑیوں پر اسرائیلی خودمختاری کو قبول کرنے کی طرح بہت سے قدم اٹھائے تھے ۔اس سے پہلے گذشتہ ہفتہ اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوٹریس نے کہا تھا کہ مقبوضہ فلسطینی علاقے میں اسرائیلی بستی کی تعمیراتی سرگرمیوں کا‘کوئی قانونی جواز ’ نہیں ہے
اور یہ بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے ۔ ٹرمپ اور نیتن یاہو نے ایران کے معاملہ پر بھی بات چیت کی۔ قابل غور ہے کہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے گزشتہ سال مئی میں ایران نیوکلئیرمعاہدہ سے امریکہ کے الگ ہونے کا اعلان کیا تھا۔ اس کے بعد سے ہی دونوں ممالک کے تعلقات بہت ہی تلخ ہو گئے ہیں۔ اس نیوکلیئرمعاہدے کی دفعات لاگو کرنے کو لے کر بھی شکوک و شبہات کے حالات بنے ہوئے ہیں۔ امریکہ نے ایران پر کئی قسم کی پابندی بھی عائد کی ہے ۔قابل ذکر ہے کہ 2015 میں ایران نے امریکہ، چین، روس، جرمنی، فرانس اور برطانیہ کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کئے تھے ۔ معاہدے کے تحت ایران نے اس پرعائد اقتصادی پابندیوں کو ہٹانے کے بدلے اپنے نیوکلیئر پروگرام کو محدود کرنے پر اتفاق کا اظہار کیا تھا۔