ٹرمپ فون کال کے دوران نیتن یاہو پر برس پڑے !

   

واشنگٹن ۔ 8 اگست (ایجنسیز) امریکی نشریاتی ادارے “این بی سی” کے مطابق گزشتہ ہفتے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ اور اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کے درمیان ہونے والی ٹیلیفونک گفتگو میں شدید کشیدگی پیدا ہوگئی۔ یہ صورت حال اس وقت پیش آئی جب نیتن یاہو نے غزہ میں قحط کی موجودگی سے انکار کرتے ہوئے اسے “حماس کا گھڑا ہوا جھوٹ” قرار دیا۔رپورٹ کے مطابق ٹرمپ نے برہمی سے نیتن یاہو کی بات کاٹتے ہوئے کہا کہ غزہ میں بھوک کوئی جھوٹ نہیں ہے۔ امریکی صدر باور کرایا کہ انھوں نے ذاتی طور پر قحط کے حقیقی شواہد دیکھے ہیں، جن میں ان کے مشیروں کی جانب سے دکھائی گئی بچوں کی ایسی تصاویر شامل ہیں جو بھوک سے مر رہے ہیں۔امریکہ اور اسرائیل کے تعلقات اس وقت تناؤ کا شکار ہیں، بالخصوص وائٹ ہاؤس کی تشویش کے باعث جو “غزہ ہیومینیٹیرین ایڈ فنڈ” کے طریقہ کار پر
ہے۔ یہ امدادی منصوبہ امریکہ اور اسرائیل دونوں کا حمایت یافتہ ہے۔یہ تنازع 27 جولائی کو اس وقت شروع ہوا جب نیتن یاہو نے بیت المقدس میں ایک تقریب میں کہا “غزہ میں بھوک کی کوئی پالیسی نہیں ہے، اور وہاں بھوک موجود نہیں ہے۔ اگلے ہی روز اسکاٹ لینڈ کے دورے کے دوران ٹرمپ نے ان بیانات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے غزہ کے ایسے بچوں کی تصاویر دیکھی ہیں جو “انتہائی بھوکے دکھائی دیتے ہیں اور وہاں حقیقی قحط موجود ہے۔