ٹرمپ مخالف جج کا مواخذہ کرنے سے سپریم کورٹ کا انکار

   

واشنگٹن: امریکہ کی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس جان رابرٹس نے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے خلاف حکم جاری کرنیوالے جج کا مواخذہ کرنے سے انکار کردیا۔امریکی صدر کی جانب سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ اُن کے خلاف حکم جاری کرنیوالے واشنگٹن ڈی سی ڈسٹرکٹ کورٹ کے چیف جج James E. Boasberg کا مواخذہ ہونا چاہئے ۔ٹرمپ انتظامیہ کو جج نے حکم دیا تھا کہ وہ حالت جنگ کے دور کی متنازعہ اتھارٹی استعمال کرکے وینزویلا کے گینگ اراکین کو اس وقت تک ڈیپورٹ نہ کریں جب تک کہ کارروائی کا سلسلہ جاری ہے۔ جج کا کہنا تھا کہ ڈیپورٹ کیے جانیوالے ایسے افراد کو لے جانے والے طیاروں کو واپس موڑنا چاہیے تاہم وائٹ ہاؤس نے اگلے روز کہا تھا کہ 137 افراد کو ملک بدر کردیا گیا ہے ۔امریکی صدر نے الزام لگایا ہے کہ جج Boasberg انتہائی دائیں بازو کے پاگل شخص ہیں اور ان ٹیڑھے دماغ کے ججوں میں سے ہیں جن کے سامنے انہیں پیش ہونا پڑا تھا، اُن کا ہرصورت مواخذہ ہونے کی ضرورت ہے ۔واضح رہے کہ امریکہ میں ججوں کے مواخذہ کی کارروائی شاذونادر ہی کی جاتی ہے ، امریکہ میں 1804ء سے ابتک صرف 15ججوں کا مواخذہ کیا گیا ہے ، آخری بار یہ اقدام 2010ء میں کیا گیا تھا۔یہ تقریباً ناممکن ہے کہ جج Boasberg کیخلاف مواخذہ کیلئے کانگریس میں مطلوبہ ووٹ حاصل کئے جائیں۔جان رابرٹس نے کہا کہ دو صدیوں سے زیادہ عرصے سے یہ ثابت شدہ امر ہے کہ عدالتی فیصلوں پر اختلاف رائے کی بنا پر کسی جج کا مواخذہ مناسب ردعمل نہیں۔