واشنگٹن: امریکی سینیٹ نے سابق صدر ڈونالڈ ٹرمپ کو دارالحکومت میں ہونے والیپْر تشدد احتجاج میں کردار ادا کرنے پر ان کے خلاف ہونے والی مواخذے کی کارروائی سے بری کردیا، یہ ڈونالڈ ٹرمپ کے خلاف ایک سال کے عرصے میں مواخذہ کی دوسری کارروائی تھی۔ رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق سابق صدر کے خلاف بغاوت پر اکسانے کے الزام میں ٹرائل 5 روز تک چلا اور ان کے خلاف ووٹوں کی تعداد 43 کے مقابلے 57 رہی جبکہ انہیں سزا دینے کے لیے 2 تہائی اکثریت کی ضرورت تھی۔ووٹنگ کے عمل میں 7 ریپبلکن سینیٹرز نے ڈیموکریٹس کی جانب سے ڈونالڈ ٹرمپ کو سزا دینے کی حمایت میں ووٹ ڈالا۔واضح رہے کہ سابق صدر 20 جنوری کو اپنے عہدے سے سبکدوش ہوگئے تھے اس لیے مواخذے کی کارروائی کو انہیں عہدہ سے ہٹانے کے لیے استعمال نہیں کیا جاسکتا تھا لیکن ڈیموکریٹس کو امید تھی کہ وہ دارلحکومت کے پْر تشدد گھیراؤ کا ذمہ دار ٹھہرانے پر انہیں سزا دلانے میں کامیاب ہوجائیں گے جس سے وہ دوبارہ سرکاری عہدے پر نہیں آسکیں گے۔سابق امریکی صدر نے اشتعال انگیز تقریر کی تھی جس کے فوراً بعد ان کے حامیوں نے 6 جنوری کو امریکی دارالحکومت کے کیپٹل ہل پر چڑھائی کردی تھی۔