واشنگٹن ۔ 18 جون (سیاست ڈاٹ کام) امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے سابق مشیر برائے قومی سلامتی جان بولٹن نے دعویٰ کیا ہے کہ صدر ٹرمپ نے چین کے صدر شی جن پنگ سے درخواست کی تھی کہ وہ 2020 کا صدارتی انتخاب جیتنے میں ان کی مدد کریں۔جان بولٹن نے یہ دعویٰ اپنی نئی کتاب میں کیا ہے جس کے بارے میں خیال کیا جا رہا ہے کہ وہ انکشافات سے بھرپور ہو گی۔ چہارشنبہ کو امریکی اخباروں میں اس کتاب کے کچھ حصے شائع ہوئے ہیں۔جان بولٹن نے صدر ٹرمپ پر الزام لگایا ہے کہ ان کی خارجہ پالیسی اسی ایک نکتے کے گرد گھومتی تھی کہ کیسے دوسری مدت کے لیے کامیابی یقینی بنائی جائے۔ انہوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ کے مشیر بھی سیاسی حقائق نظر انداز کرنے پر اکثر ان سے ناراضگی کا اظہار کرتے تھے۔بولٹن نے دعویٰ کیا ہے کہ صدر ٹرمپ چین کی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو بھی نظر انداز کرنے کے لیے تیار رہتے تھے اور ایغور مسلمانوں کو حراستی مراکز میں رکھنے پر انہوں نے چینی صدر سے کہا تھا کہ “یہ بالکل ٹھیک اقدام ہے۔”جان بولٹن نے کہا کہ مجھے نہیں یاد پڑتا کہ صدر ٹرمپ کا شاید ہی کوئی ایسا فیصلہ ہو جسے کرتے وقت انہوں نے دوبارہ منتخب ہونے کے بارے میں نہ سوچا ہو۔جان بولٹن نے دعویٰ کیا کہ گزشتہ سال جون میں چین کے صدر کے ساتھ اہم ملاقات میں صدر ٹرمپ نے حیران کن طور پر گفتگو کا رخ امریکہ کے صدارتی انتخابات کی طرف موڑ دیا تھا اور شی جن پنگ سے درخواست کی تھی کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ امریکہ کے آئندہ انتخابات میں وہ ہی دوبارہ منتخب ہوں۔جان بولٹن کی یہ کتاب
’’ The Room Where It Happened‘‘
(وہ کمرہ جہاں یہ سب ہوا) کے عنوان سے آئندہ ہفتے فروخت کیلئے پیش کی جائے گی جس کی فروخت رکوانے کیلئے ٹرمپ حکومت نے دوسری مرتبہ عدالت سے رجوع کیا ہے۔ امریکہ کے محکمہ انصاف نے چہارشنبہ کو عدالت میں ایک ہنگامی درخواست دائر کی ہے جس میں اس کتاب کی فروخت روکنے کی استدعا کی گئی ہے۔