واشنگٹن: انتخابات میں ڈیموکریٹ امیدوار جو بائیڈن کی کامیابی واضح ہونے کے باجود صدر ٹرمپ شکست تسلیم کرنے کے لیے تیار نہیں۔واضح رہے کہ امریکی انتخابی نظام کی روایت یہ رہی ہے کہ انتخابی نتائج سامنے آنے کے بعد صدر اگر انتخاب میں بھی حصہ لے رہا ہو اور اسے شکست ہوچکی ہو تو وہ نتائج تسلیم کرنے اور اقتدار کی منتقلی کے حوالے سے اعلانات کرتا ہے۔ اگرچہ انتخابات کے نتائج کا باضطہ اعلان 14 دسمبر کو ہوتا ہے اور نو منتخب صدر جنوری میں اپنے عہدے کا حلف اٹھاتا ہے۔گزشتہ 28 برسوں میں ٹرمپ پہلے امریکی صدر ہیں جو عہدے کے لیے دوسری مرتبہ منتخب نہیں ہوسکے۔ صدر ٹرمپ اپنی انتخابی مہم کے دوران ہی یہ اعلان کرچکے تھے کہ شکست کی صورت میں وہ آسانی سے اقتدار منتقل نہیں ہونے دیں گے۔ ان اعلانات کے باعث امریکی میڈیا اور سیاسی حلقوں میں سوال بھی گردش میں رہا ہے کہ ٹرمپ نے اگر وائٹ ہاوس چھوڑنے ہی سے انکار کردیا تو کیا ہوگا؟وائٹ ہاوس میں ٹرمپ کے معاونین اور ان کی ریپبلکن جماعت کے سینیئر ارکان کے حوالے سے عالمی میڈیا میں یہ اطلاعات گردش میں ہیں کہ ٹرمپ فی الحال انتخابی نتائج تسلیم کرنے کے لیے تیار نہیں۔ان کے داماد جے قشنر نے ٹرمپ سے ملاقات کر کے انہیں شکست تسلیم کرنے کی کوشش کی ہے ۔ ٹرمپ نے ٹوئیٹ کر کے کہاکہ وہ انتخاب جیت چکے ہیں اور انہیں 71,000,000 لیگل ووٹ حاصل ہوئے ہیں ۔