واشنگٹن، 25 نومبر (آئی اے این ایس) امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ وہ چینی صدر شی جن پنگ کی دعوت پر اپریل میں چین کا دورہ کریں گے۔ انہوں نے یہ اعلان ایک ’بہت اچھی‘ ٹیلی فونک گفتگو کے بعد سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹرْتھ سوشل‘ پر کیا۔ اپنی پوسٹ میں ٹرمپ نے بتایا کہ فون کال میں یوکرین، روس، فینٹینائل، سویابین اور دیگر زرعی مصنوعات پر بات ہوئی اور یہ کہ دونوں ممالک نے ہمارے عظیم کسانوں کے لیے ایک اچھا اور بہت اہم معاہدہ کیا ہے جو مزید بہتر ہوتا جائے گا۔ ٹرمپ نے کہا کہ یہ گفتگو تین ہفتے قبل جنوبی کوریا میں ہونے والی انتہائی کامیاب ملاقات کے بعد ہوئی اور دونوں فریقوں نے حالیہ معاہدوں کو موجودہ اور درست رکھنے میں اہم پیش رفت کی ہے۔ انہوں نے یہ بھی اعلان کیا کہ وہ اگلے سال کے آخر میں شی جن پنگ کی میزبانی امریکہ میں سرکاری دورے کے لیے کریں گے۔ چینی خبر رساں ایجنسی شِنہوا نے بھی اس کال کی تصدیق کی اور بتایا کہ شی نے تائیوان پر بیجنگ کا اصولی مؤقف واضح کیا، اس پر زور دیتے ہوئے کہ تائیوان کی چین میں واپسی بعد از جنگ عالمی نظام کا لازمی حصہ ہے۔ شِنہوا کے مطابق، شی نے یہ بھی کہا کہ چین اور امریکہ نے فاشزم اور عسکریت پسندی کے خلاف شانہ بشانہ لڑائی لڑی تھی اور دونوں ممالک کو دوسری جنگ عظیم کی فتوحات کے نتائج کا مشترکہ طور پر تحفظ کرنا چاہیے۔ دریں اثناء چین ان دنوں جاپان کے ساتھ سفارتی کشیدگی میں مبتلا ہے، جو جاپانی وزیر اعظم سانائے تاکائچی کی تائیوان آبنائے سے متعلق حالیہ تبصروں کے بعد شدت اختیار کر گئی ہے۔ بیان کے مطابق شی اور ٹرمپ نے جنگِ یوکرین پر بھی بات چیت کی۔ شی نے امن کے لیے سازگار تمام کوششوں کی حمایت کا اعادہ کیا اور امید ظاہر کی کہ تنازعہ میں شامل فریق اختلافات کم کرکے منصفانہ، دیرپا اور قابلِ عمل امن معاہدے کی طرف بڑھیں گے۔ ٹرمپ انتظامیہ کے ایک سینئر عہدیدار نے کال کی تصدیق تو کی، تاہم یہ بتانے سے گریزکیا کہ اس رابطے کی ابتدا کس جانب سے ہوئی جبکہ وال اسٹریٹ جرنل نے رپورٹ کیا کہ بیجنگ نے گفتگو کا اہتمام کیا تھا۔