ٹرمپ کا غزہ سے متعلق نیا منصوبہ!

   

واشنگٹن : امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ اگرچہ گذشتہ ہفتوں کے دوران میں غزہ کے حوالے سے اپنے سابقہ منصوبے اور غزہ کی پٹی سے فلسطینیوں کی اپنے ہمسایہ ممالک جبری ہجرت کے موقف سے پیچھے ہٹ چکے ہیں لیکن ایسا نظر آتا ہے کہ اسرائیل اس منصوبے کو مسلط کرنے کے درپے ہے۔اسرائیل کے دائیں بازو کے شدت پسند وزیر خزانہ بتسلیل سموٹرچ نے کل پارلیمنٹ کے سامنے اسرائیل اور امریکہ میں پارلیمانی پریشر گروپوں کی تشکیل کا انکشاف کیا۔ اس کا مقصد ٹرمپ کے مذکورہ منصوبے کے نفاذ کے لیے کام کرنا ہے تا کہ غزہ کی پٹی پر قبضے اور اس کی آبادی کی بے دخلی کو یقینی بنایا جا سکے۔ اس کے ساتھ مغربی کنارے میں یہودی آباد کاروں کی بستیوں کی بڑی توسیع کا اجرا کیا جا سکے۔ ٹرمپ کے منصوبے میں ایک سال تک روزانہ 5 ہزار یا چھ ماہ تک روزانہ 10 ہزار فلسطینیوں کی بے دخلی مذکور ہے۔اگر تیزی سے حساب کیا جائے تو 5000 افراد کو 360 روز سے ضرب دینے سے مجموعہ 18 لاکھ افراد بنتا ہے جو غزہ کی پٹی کی تقریبا دو تہائی آبادی کے برابر ہے۔سموٹرچ کے مطابق ٹرمپ کا منصوبہ پورے خطے کو بدل سکتا ہے۔ عرب ممالک نے ٹرمپ کی جانب سے اعلان کے بعد ہی اس منصوبے کو مسترد کردیا تھا۔